ادارۂ فروغِ قومی زبان اسلام آباد میں قومی سیمینار: “تعمیرِ قوم میں نوجوانوں کا کردار، فکرِ اقبال کی روشنی میں” کا انعقاد
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: نیوز حب کنسلٹنٹس کی رپورٹ کے مطابق، ادارۂ فروغِ قومی زبان اسلام آباد میں ایک روزہ قومی سیمینار “تعمیرِ قوم میں نوجوانوں کا کردار: فکرِ اقبال کی روشنی میں” منعقد ہوا۔ اس موقع پر نوجوان نسل کے لیے ایک متاثر کن پیغام پیش کیا گیا جس میں اقبال کے نظریات کو مشعل راہ بنانے کی ترغیب دی گئی۔
سیمینار کی صدارت معروف دانشور اور سینیٹر پروفیسر مشاہد حسین سید نے کی، جنہوں نے نوجوانوں کو اقبال کی فکر کے تحت ایک خودمختار اور ترقی یافتہ پاکستان کی تعمیر کے لیے رہنمائی حاصل کرنے کی تاکید کی۔ معزز مہمانوں میں پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد ملک، پروفیسر قیصرہ علوی، اور بین الاقوامی ماہر جناب خالد تیمور اکرم شامل تھے، جبکہ ادارہ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر راشد حمید نے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور تقریب میں خوش آمدید کہا۔
ڈاکٹر حنا شاہد نے نظامت کے فرائض انجام دیے اور ثناء اللہ کنجاہی نے کلامِ اقبال سنا کر سامعین کو مسحور کر دیا۔ سیمینار کا آغاز حافظ محمد انعام الحق کی تلاوت سے ہوا، جس نے تقریب کو روحانی ماحول میں ڈھال دیا۔
ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد، ڈاکٹر شیر علی، ڈاکٹر عابد سیال، ڈاکٹر زینت افشاں اور ڈاکٹر رابعہ کیانی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اپنے کلیدی خطاب میں سینیٹر پروفیسر مشاہد حسین سید نے اقبال کی تعلیمات سے اپنی گہری وابستگی کا اظہار کیا، جو انہیں اپنے والدین سے ورثے میں ملی ہے۔ انہوں نے قائداعظم محمد علی جناح کی اقبال کے بارے میں کہی گئی بات نقل کی کہ اگر انہیں ریاست اور اقبال میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے تو وہ اقبال کا انتخاب کریں گے۔ سینیٹر سید نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اقبال اور قائداعظم کے افکار اور جرات کو اپنی راہ کا چراغ بنائیں اور پاکستان کے روشن مستقبل کی تعمیر میں کردار ادا کریں۔
پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد ملک نے بتایا کہ اقبال کی توجہ ہمیشہ نوجوانوں پر مرکوز رہی ہے اور انہوں نے ہر فکر و نظریہ کے حامل نوجوانوں کو قومی ترقی میں حصہ ڈالنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے کہا کہ اقبال نے اردو اور فارسی کو رابطے کی زبان بنانے کی تجویز دی جس سے پاکستان کی ثقافتی اقدار کو مضبوطی مل سکتی ہے۔
بین الاقوامی ماہر جناب خالد تیمور اکرم نے نوجوانوں کو سماجی ذرائع ابلاغ کو مثبت مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی تاکید کی اور کہا کہ اقبال کی تعلیمات سے ہمیں وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا راستہ ملتا ہے۔
ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد نے اقبال کے فلسفے اور ان کے “مرد آہن” کے تصور پر تفصیلی گفتگو کی۔ ڈاکٹر شیر علی نے کہا کہ انسانیت کے مسائل کا حل اقبال کی شاعری میں موجود ہے۔ ڈاکٹر عابد سیال نے قائداعظم اور اقبال کے پیغام کو اجاگر کیا جو امن، محبت اور بھائی چارے پر مبنی ہے۔ ڈاکٹر زینت افشاں نے کہا کہ اقبال اور قائداعظم کے افکار سے ہم کامیاب پاکستان کا راستہ تلاش کر سکتے ہیں۔
سیمینار کے اختتام پر ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر نے مندوبین اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے قائداعظم اور علامہ اقبال کو پاکستان کے بانیانِ نظریہ قرار دیا اور نوجوانوں کو اقبال کی تعلیمات کے مطابق پاکستان اور انسانیت کی خدمت کی ترغیب دی۔ ڈاکٹر مظہر نے پیغامِ پاکستان پروگرام کے منتظمین کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا جنہوں نے نوجوانوں میں حب الوطنی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔
سیمینار میں ملک محمد شفیق، وسطی و جنوب مشرقی ایشیا اور چین کے ماہر محمد علی پاشا اور “دی گلف آبزرور” کی ایڈیٹر انچیف محترمہ فاطمہ تزہرہ نے بھی شرکت کی۔
سیمینار کا اختتام اس امید افزا پیغام کے ساتھ ہوا کہ اقبال کی تعلیمات ہر پاکستانی کے لیے ایک روشن مستقبل کی جانب رہنمائی فراہم کرتی ہیں، ایک مضبوط اور خود مختار پاکستان کی جانب مشعلِ راہ ہیں۔