
وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیر صدارت اجلاس، رمضان و عید کے دوران قیمتوں کے استحکام پر زور
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے جمعہ کے روز ایک اجلاس کی صدارت کی جس کا مقصد وفاقی اور صوبائی سطح پر موجودہ قیمتوں کے کنٹرول کے نظام کا جائزہ لینا اور رمضان و عید کے دوران اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی نگرانی کرنا تھا۔
یہ اجلاس چیف مانیٹری پرائس اینڈ فسکل پالیسی ڈاکٹر حسن محسن کی سربراہی میں منعقد ہوا، جبکہ اس میں سیکریٹری پلاننگ اویس منظور سمرا، پاکستان بیورو آف شماریات کے چیف سٹیٹسٹیشن ڈاکٹر نعیم الزفر اور ان کی ٹیم، جوائنٹ چیف اکانومسٹ، وزارت قومی خوراک و تحقیق، وزارت صنعت و پیداوار، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن، چیف سیکریٹریز/ایڈیشنل چیف سیکریٹریز اور ان کی ٹیموں نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران صوبائی حکومتوں کے نمائندوں نے تفصیل سے بریفنگ دی کہ رمضان المبارک کے دوران قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ رمضان اور عید کے دوران اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لیے ایک مربوط اور مؤثر حکمت عملی اپنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان اور عید کے موقع پر اشیائے خوردونوش کی طلب میں اضافہ متوقع ہے، تاہم ہر سال بلاجواز قیمتوں میں اضافہ ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے ہدایت دی کہ ان مواقع پر طلب و رسد کو پیشگی اور مؤثر طریقے سے منظم کیا جائے۔
وزارت خوراک نے اجلاس کو رمضان کے حوالے سے کیے جانے والے انتظامات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رمضان کے دوران اشیائے ضروریہ کی سپلائی اور قیمتوں کی صورتحال مستحکم رہنے کی توقع ہے۔ اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ پنجاب میں آلو کی بمپر فصل ہوئی ہے، جس کے باعث حالیہ ہفتوں میں قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں بھی مستحکم ہیں، جبکہ چینی کی فراہمی بھی معمول کے مطابق جاری ہے۔ وزارت صنعت کی جانب سے بھی اس سلسلے میں اضافی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافے کے باوجود، اجلاس میں بتایا گیا کہ خوردنی تیل کی دستیابی میں کسی قسم کی کمی کا سامنا نہیں ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ رمضان میں دالوں، مرغی اور کھجور کی طلب میں روایتی طور پر اضافہ ہوتا ہے، تاہم ان اشیاء کی فراہمی کے لیے تمام ضروری انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ کھجور اور کیلے کی فصل بھی اچھی ہوئی ہے، جس سے رمضان کے دوران ان اشیاء کی وافر مقدار میں دستیابی یقینی ہوگی۔
پاکستان بیورو آف شماریات کے چیف سٹیٹسٹیشن ڈاکٹر نعیم الزفر نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ بیورو ایک فیصلہ ساز سپورٹ سسٹم کے ذریعے قیمتوں اور مہنگائی سے متعلق جامع ڈیٹا فراہم کر رہا ہے، جس سے پالیسی سازوں کو بہتر فیصلے کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مہنگائی میں کمی نہ صرف فیصدی لحاظ سے ظاہر ہو رہی ہے بلکہ اس کے نتیجے میں اشیاء کی قیمتوں میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
بیورو کی رپورٹ کے مطابق 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت جنوری 2023 میں 2,812 روپے تھی جو جنوری 2024 میں کم ہو کر 1,736 روپے ہو گئی ہے۔
تمام صوبوں نے رمضان المبارک کے لیے کیے گئے انتظامات پر اجلاس کو آگاہ کیا۔ پنجاب حکومت نے 30 ارب روپے کے “نگہبان رمضان پیکیج” کا اعلان کیا، جس کے تحت 52 یوٹیلیٹی مارکیٹس قائم کی جائیں گی جہاں 16 اشیائے ضروریہ رعایتی نرخوں پر دستیاب ہوں گی۔ اس کے علاوہ مجموعی طور پر 67 ماڈل بازار قائم کیے جا رہے ہیں اور ضلعی کمیٹیاں قیمتوں کی نگرانی کے لیے باقاعدہ اجلاس منعقد کر رہی ہیں۔
خیبرپختونخوا میں قیمتوں کے کنٹرول کے لیے ٹیمیں متحرک کر دی گئی ہیں جبکہ بلوچستان نے بازاروں میں قیمتوں کے استحکام کے لیے مارکیٹ کمیٹیوں کو متحرک کر دیا ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے اجلاس کے اختتام پر اس بات پر زور دیا کہ رمضان اور عید کے دوران اشیائے ضروریہ کی سپلائی میں کسی قسم کی رکاوٹ یا تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ تھوک اور پرچون کی قیمتوں کے درمیان فرق کو ختم کیا جائے اور ذخیرہ اندوزی کو روکنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنائی جائے۔