
آرمی چیف کا کسی بھی بھارتی جارحیت پر ’’بڑھا چڑھا کر جواب‘‘ دینے کا عزم
راولپنڈی، یورپ ٹوڈے: پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے مسلسل جنگی جنون اور دھمکی آمیز رویے کے تناظر میں، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے واضح الفاظ میں متنبہ کیا ہے کہ پاکستان کی خودمختاری کے خلاف کسی بھی بھارتی جارحیت کا ’’فوری، فیصلہ کن اور شدید‘‘ جواب دیا جائے گا۔
جنرل عاصم منیر کا یہ سخت پیغام اُس وقت سامنے آیا ہے جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مبینہ طور پر اپنی مسلح افواج کو مکمل آپریشنل آزادی دیتے ہوئے کہا کہ وہ خود حملے کے طریقہ، ہدف اور وقت کا تعین کریں۔
آرمی چیف نے جمعرات کے روز ٹلہ فیلڈ فائرنگ رینجز (TFFR) کے دورے کے دوران افواج سے خطاب میں کہا:
’’کسی کو غلط فہمی نہ رہے، بھارت کی کسی بھی فوجی مہم جوئی کا جواب انتہائی فوری، فیصلہ کن اور بڑھ کر دیا جائے گا۔‘‘
وہاں وہ پاکستان آرمی کی منگلا اسٹرائیک کور کی جانب سے منعقدہ ’’ایکسائز ہیمر اسٹرائیک‘‘ کے مشاہدے کے لیے موجود تھے، جو ایک اعلیٰ شدت کی تربیتی مشق تھی اور جنگی تیاریوں، میدانِ جنگ میں ہم آہنگی، اور جدید ہتھیاروں کے عملی انضمام کو جانچنے کے لیے ترتیب دی گئی تھی۔
افواج نے اس مشق کے دوران کثیر جہتی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، جن میں ملٹی رول لڑاکا طیارے، لڑاکا ہیلی کاپٹرز، طویل فاصلے تک مار کرنے والی توپیں اور جدید انجینیئرنگ تکنیکیں شامل تھیں۔ ان مشقوں نے پاکستان آرمی کی جنگی تربیت، پیشہ ورانہ مہارت اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے انضمام کی اعلیٰ سطح کو اجاگر کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، جنرل منیر نے افسران اور جوانوں کے بلند حوصلے، حربی مہارت اور جنگی جذبے کو سراہتے ہوئے انہیں پاکستان آرمی کی پیشہ ورانہ عظمت کا مظہر قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا:
’’پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، تاہم قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہماری تیاری اور عزم غیر متزلزل ہے۔‘‘
ایکسائز ہیمر اسٹرائیک، پاکستان آرمی کی مسلسل تبدیلی، سخت تربیت، نظریاتی جدت اور تکنیکی جدیدیت کے سفر کا ثبوت ہے۔ اس مشق کو اعلیٰ عسکری قیادت، فارمیشن کمانڈرز اور مختلف خدمات سے تعلق رکھنے والے معزز مہمانوں نے بھی دیکھا۔
واضح رہے کہ بھارت نے گزشتہ ماہ کے آخر میں غیر قانونی طور پر قابض جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے۔ تاہم بھارت نے اب تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیا، جبکہ پاکستان نے اس واقعے کی ’’غیر جانبدار، شفاف اور قابل اعتبار تحقیقات‘‘ کی پیشکش کی ہے۔
اسلام آباد نے نئی دہلی پر ’’جھوٹے الزامات اور ثبوت کے بغیر دعوے‘‘ کرنے کی روش کو ’’استحصالی رویے کا تسلسل‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔
دو جوہری طاقتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر عالمی برادری بھی تشویش کا شکار ہے۔ بدھ کے روز امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ ’’کشیدگی کم کریں‘‘۔ انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ اور وزیر اعظم شہباز شریف سے الگ الگ بات چیت میں جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
روبیو نے اسلام آباد سے اس ’’قابل مذمت واقعے‘‘ کی تحقیقات میں تعاون کا مطالبہ کیا، جس پر وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارتی الزامات کو ’’من گھڑت‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا اور امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر ’’ذمہ داری سے پیش آنے‘‘ اور ’’جنگی بیانیہ ترک کرنے‘‘ کے لیے دباؤ ڈالے۔