آسیان

آسیان کو درپیش جیوپولیٹیکل و جیو اکنامک چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں: وزیر خارجہ سوجیونو

جکارتہ، یورپ ٹوڈے: انڈونیشیا کے وزیر خارجہ سوجیونو نے عالمی جیوپولیٹیکل اور جیو اکنامک حرکیات کی پیچیدگی میں اضافے کے تناظر میں آسیان (ASEAN) رکن ممالک کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

انہوں نے یہ بات بدھ کے روز کوالالمپور، ملیشیا میں منعقدہ آسیان وزرائے خارجہ اجلاس (ASEAN Foreign Ministers’ Meeting – AMM) کے عمومی اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں کہی۔

وزیر خارجہ نے کہا: “ہم اس وقت ایک اہم موڑ پر کھڑے ہیں۔ جیوپولیٹیکل رقابت میں شدت اور عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے پروٹیکشن ازم کے رجحانات خطے کے اتحاد اور اس کی افادیت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ جیوپولیٹیکل اور جیو اکنامک معاملات کو اب ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔”

انہوں نے کہا کہ اگر آسیان کو متعلقہ اور موثر رہنا ہے تو اسے ان چیلنجز کا بھرپور مقابلہ کرنا ہوگا۔

سوجیونو نے اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تجارت و ترقی (UNCTAD) کی 2024 رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں کئی اسٹریٹجک شعبوں میں سرمایہ کاری میں کمی دیکھنے میں آئی ہے، تاہم آسیان اس صورتحال میں بھی “امید کی کرن” ثابت ہوا ہے جہاں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) میں 10 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا: “یہ اضافہ سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ آسیان کو استحکام کا محور اور پائیدار سرمایہ کاری کے لیے پرکشش مرکز بنے رہنا چاہیے۔”

انڈونیشیا نے آسیان جیو اکنامک ٹاسک فورس کی بھرپور حمایت کا بھی اعادہ کیا، جو اہم پالیسی تجاویز تیار کر رہی ہے جنہیں سربراہان مملکت کی سطح پر زیر غور لایا جائے گا۔

وزیر خارجہ سوجیونو نے کہا: “ہمیں اپنے وژن کو عملی اقدامات میں ڈھالنا ہوگا تاکہ آسیان کی مرکزیت کو مضبوط کیا جا سکے اور ایک مستحکم علاقائی ڈھانچہ تشکیل دیا جا سکے۔”

انہوں نے آسیان کمیونٹی وژن 2045 کے نفاذ کو اولین ترجیح دینے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

اپنے خطاب کے دوران وزیر خارجہ نے تیمور-لیستے (Timor-Leste) کی آسیان میں مکمل رکنیت کے لیے انڈونیشیا کی بھرپور حمایت کو دہرایا۔ انہوں نے کہا: “یہ فیصلہ سربراہان مملکت کی سطح پر ہو چکا ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اسے عملی جامہ پہنائیں۔”

انڈونیشیا نے تیمور-لیستے کی مکمل رکنیت کی تیاری کے لیے متعدد استعداد کار بڑھانے کے پروگرام بھی نافذ کیے ہیں۔

وزیر خارجہ نے آسیان سربراہی اجلاس کے 46ویں سیشن میں صدر پرابوو سبیانتو کی پاپوا نیو گنی (PNG) کے ساتھ شراکت داری کو مضبوط بنانے کی تجویز کو بھی اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا: “پاپوا نیو گنی 1976 سے آسیان کا مبصر ملک ہے اور اس کے خطے کے ساتھ گہرے اسٹریٹجک و ثقافتی روابط موجود ہیں۔”

پاکستان Previous post تحریک پاکستان میں مادر ملت ؒکا بے مثال کردار
محمدوف Next post ترکمانستان کے قومی رہنما قربان قلی بردی محمدوف کا بالکان ولایت کا دورہ، اقوام متحدہ کی تیسری ایل ایل ڈی سی کانفرنس کی تیاریوں کا جائزہ