
یومِ عاشورہ کے جلوس پرامن طور پر اختتام پذیر، ملک بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات
کراچی، یورپ ٹوڈے: یومِ عاشورہ کے موقع پر ملک بھر میں جلوس پرامن طور پر اختتام پذیر ہو گئے۔ بڑے شہروں سے لے کر چھوٹے قصبوں تک مجالس اور جلوسوں کا انعقاد ہوا، جہاں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات رہی تاکہ امن و امان کو یقینی بنایا جا سکے۔
یومِ عاشورہ ہر سال 10 محرم کو نواسۂ رسول حضرت امام حسینؓ اور شہدائے کربلا کی عظیم قربانی کی یاد میں نہایت عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق، ملک بھر میں آج کے دن 4,836 جلوس اور 5,480 مجالس کا انعقاد کیا گیا، جبکہ 1,301 علاقوں کو حساس ترین قرار دیا گیا تھا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر اسلام آباد میں قائم مرکزی مانیٹرنگ سیل صوبائی حکومتوں کے کنٹرول رومز سے مسلسل رابطے میں رہا تاکہ حالات پر لمحہ بہ لمحہ نظر رکھی جا سکے۔ وزیر مملکت طلال چوہدری اور سیکریٹری داخلہ خرم آغا بھی نگرانی کے عمل میں شامل رہے، جبکہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو سیکیورٹی صورتِ حال سے باقاعدگی سے آگاہ کیا جاتا رہا۔
اسلام آباد، پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان، سندھ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔
اسلام آباد میں عاشورہ کی سیکیورٹی
اسلام آباد میں 54 مجالس اور 12 جلوس منعقد ہوئے۔ آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے آئی-10، ایف-11 اور جھنگی سیداں میں جلوس کے مقامات کا دورہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دارالحکومت میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے، 4,000 سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہیں، 57 سیکیورٹی چیک پوسٹس قائم کی گئی ہیں اور خواتین کی تلاشی کے لیے لیڈی پولیس کی خدمات لی گئی ہیں۔ نگرانی سیف سٹی کیمروں، باڈی کیمروں اور ڈرونز کے ذریعے کی جا رہی ہے۔
پنجاب، سندھ، کے پی اور دیگر علاقوں کی تفصیل
- پنجاب: 2,502 مجالس اور 3,025 جلوس
- سندھ: 1,040 مجالس اور 1,039 جلوس
- خیبرپختونخوا: 735 مجالس اور 257 جلوس
- بلوچستان: 32 مجالس اور 24 جلوس
- گلگت بلتستان: 1,070 مجالس اور 141 جلوس
- آزاد کشمیر: 47 مجالس اور 41 جلوس
کراچی میں عاشورہ کا مرکزی جلوس
کراچی میں مرکزی جلوس نشتر پارک سے شروع ہوا اور حسبِ روایت ایم اے جناح روڈ، صدر اور بولٹن مارکیٹ سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیان، کھارادر پر اختتام پذیر ہوا۔ شہر بھر میں 20,350 سیکیورٹی اہلکار تعینات رہے۔ جلوس کے راستے کو مکمل طور پر کلئیر کیا گیا، اسنفر ڈاگز کی مدد سے چیکنگ کی گئی، جبکہ عمارتوں کی چھتوں پر ماہر نشانہ باز تعینات کیے گئے۔ موبائل فون سروس جزوی طور پر معطل رہی اور شہر میں ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد رہی۔ ٹریفک پولیس نے متبادل راستوں کا پلان جاری کیا تھا تاکہ شہریوں کو کم سے کم دشواری ہو۔
لاہور میں عاشورہ کا جلوس
لاہور میں مرکزی جلوس حسب روایت 9 محرم کی شب نثار حویلی سے برآمد ہوا اور اندرون شہر کے مخصوص راستوں سے ہوتا ہوا 10 محرم کو مغرب کے وقت اختتام پذیر ہوا۔ اس موقع پر 10,000 سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے جبکہ پاک فوج اور رینجرز بھی اہم مقامات پر موجود رہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے تمام راستوں کو قبل از وقت کلیئر کیا۔ امسال موبائل فون سروس معطل نہیں کی گئی اور رابطہ نظام بحال رہا۔
پشاور میں عاشورہ کے جلوس
پشاور میں امام بارگاہ آغا سید علی رضا شاہ سے عاشورہ کا پہلا جلوس نکالا گیا۔ مجموعی طور پر شہر بھر میں 12 جلوس منعقد ہوئے۔ امن و امان کے قیام کے لیے 12,000 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے۔
راولپنڈی میں سیکیورٹی انتظامات
سی پی او راولپنڈی خالد محمود حمدانی کے مطابق، محرم الحرام کے دوران سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ سول ڈیفنس، پولیس اور دیگر ادارے متحرک ہیں، جبکہ سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ مواد کی نگرانی کے لیے خصوصی ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مشتبہ سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر مددگار 15 پر دیں۔
ملک بھر میں یومِ عاشورہ انتہائی پرامن اور عقیدت و احترام سے منایا گیا۔ سیکیورٹی ادارے ہر سطح پر چوکنا اور مستعد نظر آئے، اور کسی بڑے ناخوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔