آسٹریلیا کے دوبارہ منتخب وزیر اعظم کا بیان: عوام نے تقسیم کے بجائے اتحاد کو چُنا

آسٹریلیا کے دوبارہ منتخب وزیر اعظم کا بیان: عوام نے تقسیم کے بجائے اتحاد کو چُنا

ملبورن، یورپ ٹوڈے: آسٹریلیا کے دوبارہ منتخب ہونے والے وزیر اعظم انتھونی البانیسی کو اتوار کے روز سڈنی کے ایک کیفے میں عوام نے خوش آمدید کہا، جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “آسٹریلوی عوام نے تقسیم کے بجائے اتحاد کے حق میں ووٹ دیا ہے۔”

البانیسی کی مرکز-بائیں لیبر پارٹی نے ہفتے کو ہونے والے عام انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ ووٹوں کی گنتی جاری ہے، تاہم اب تک کے نتائج کے مطابق لیبر پارٹی 150 رکنی ایوانِ زیریں (ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز) میں کم از کم 85 نشستیں حاصل کرنے کے قریب ہے، جہاں حکومت سازی کے لیے سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔ گزشتہ پارلیمان میں لیبر کے پاس 78 نشستیں تھیں۔ آسٹریلوی سیاست میں کسی جماعت کا دوسری مدت میں نشستوں میں اضافہ نایاب تصور کیا جاتا ہے۔

انتھونی البانیسی، جو اپنی منگیتر جوڈی ہیڈن کے ہمراہ لیچہارٹ کے ایک کیفے میں پارٹی رہنماؤں اور حامیوں سے ملے، نے کہا:
“ہم دوسری مدت میں بھی اتنے ہی منظم اور باقاعدہ ہوں گے جتنے ہم پہلی مدت میں تھے۔”

آسٹریلیا کے وزیر خزانہ جم چالمرز نے انتخابی نتائج کو عالمی معیشت پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں سے پیدا شدہ بے یقینی کے تناظر میں رائے دہندگان کی طرف سے استحکام کی خواہش قرار دیا۔ انہوں نے آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
“یہ نتائج ہماری توقعات سے بھی بڑھ کر ہیں۔ آسٹریلوی عوام نے یہ دوسرا مینڈیٹ ہمیں غیر یقینی حالات میں استحکام کی خواہش کے تحت دیا ہے۔”

قدامت پسند اپوزیشن لیڈر پیٹر ڈٹن شکست سے دوچار

انتخابات کے نتائج کینیڈا کے حالیہ انتخابات سے مشابہ قرار دیے جا رہے ہیں، جہاں اپوزیشن لیڈر پیئر پولیور اپنی نشست سے محروم ہو گئے تھے۔ آسٹریلیا میں بھی قدامت پسند رہنما پیٹر ڈٹن کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور ان کی جماعتیں 37 نشستوں تک محدود ہو گئیں۔ ان پر یہ الزام بھی لگایا گیا کہ وہ عوامی خدمات میں کٹوتی اور سات نیوکلیئر پاور پلانٹس کے قیام کے منصوبوں کے ذریعے سخت گیر پالیسیوں کو نافذ کرنا چاہتے ہیں، جب کہ آسٹریلیا میں فی الوقت ایٹمی توانائی کی کوئی تنصیب موجود نہیں۔

حریف جماعت نے ڈٹن کو “ڈوجی ڈٹن” قرار دیتے ہوئے ان پر ثقافتی تقسیم کی سیاست کو ہوا دینے کا الزام بھی عائد کیا۔ البانیسی نے میڈیا سے بات چیت کے دوران آسٹریلوی پرچم کے ساتھ دو مقامی قبائلی پرچم بھی نمایاں رکھے، جب کہ ڈٹن نے کہا تھا کہ وہ صرف قومی پرچم کے سامنے کھڑے ہوں گے۔

عالمی رہنماؤں کی مبارکباد

وزیر اعظم البانیسی نے بتایا کہ انہیں سب سے پہلے پاپوا نیو گنی کے وزیر اعظم جیمز ماراپے کی جانب سے صبح 7:45 بجے مبارکبادی کال موصول ہوئی۔ انہوں نے نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن سے بھی بات کی، جب کہ برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر اور فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کی جانب سے انہیں مبارکباد کے پیغامات موصول ہوئے۔

البانیسی نے بتایا کہ وہ اتوار کے روز انڈونیشیا کے صدر پرابوو سبیانتو اور یوکرین کے صدر وولودومیر زیلنسکی سے بھی رابطہ کریں گے۔

انتھونی البانیسی 2004 کے بعد پہلے آسٹریلوی وزیر اعظم بن گئے ہیں جنہوں نے مسلسل دو عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہو۔ ان سے قبل جان ہاورڈ نے 11 سال حکومت کی تھی، مگر 2007 میں وہ نہ صرف وزارت عظمیٰ سے محروم ہوئے بلکہ اپنی پارلیمانی نشست بھی ہار گئے تھے، جس کے بعد آسٹریلیا میں سیاسی قیادت میں بار بار تبدیلی کا دور شروع ہوا اور اب تک چھ وزرائے اعظم بدل چکے ہیں۔

باکو میں عالمی قالین میلے کا شاندار آغاز — آذربائیجانی قالین بافی کے فروغ کا عزم Previous post باکو میں عالمی قالین میلے کا شاندار آغاز — آذربائیجانی قالین بافی کے فروغ کا عزم
چینی صنعتی وفد کا سندر انڈسٹریل اسٹیٹ کا دورہ، پاکستان میں صنعتوں کی منتقلی کے لیے اہم پیش رفت Next post چینی صنعتی وفد کا سندر انڈسٹریل اسٹیٹ کا دورہ، پاکستان میں صنعتوں کی منتقلی کے لیے اہم پیش رفت