
آذربائیجان کی پاکستان کو ایک ارب ڈالر سے زائد قرض کی پیشکش
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: آذربائیجان نے پاکستان کو کیش ڈپازٹ کی شکل میں ایک ارب ڈالر سے زائد قرض کی پیشکش کی ہے، جو سکھر-حیدرآباد موٹروے کی فنڈنگ کے لیے پاکستان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے حالیہ دورے کے دوران آذربائیجان کی حکومت سے 1.8 ارب ڈالر کے دو انفرااسٹرکچر منصوبوں کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔ ان منصوبوں میں 1.2 ارب ڈالر کی سکھر-حیدرآباد موٹروے (M-6) اور نئی حیدرآباد-کراچی موٹروے (M-9) شامل ہیں، جس کے لیے کم از کم لاگت کا تخمینہ 60 کروڑ ڈالر ہے۔
آذربائیجان کی جانب سے دو مالیاتی آپشنز کی پیشکش
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) کے حکام کے مطابق، آذربائیجان کی حکومت نے پاکستان کی درخواست کے جواب میں دو مالیاتی آپشنز تجویز کیے ہیں:
- کیش ڈپازٹ آپشن: آذربائیجان کا اسٹیٹ آئل فنڈ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس ٹرم کیش ڈپازٹ رکھ سکتا ہے، جسے وفاقی حکومت موٹروے کی تعمیر کے لیے این ایچ اے کو بطور قرض فراہم کرے گی۔
- براہِ راست فنڈنگ آپشن: اسلامی ترقیاتی بینک کے تعاون سے سکھر-حیدرآباد موٹروے کے لیے براہِ راست فنڈنگ فراہم کی جا سکتی ہے۔
سرمایہ کاری کے امکانات اور حکومتی پالیسی
آذربائیجان نے ماضی میں پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عندیہ دیا تھا، تاہم پاکستانی حکام اب تک اس سرمایہ کاری کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ پیش نہیں کر سکے۔
حکومت نے حال ہی میں سکھر-حیدرآباد موٹروے کی فزیبلٹی اسٹڈی کے لیے امریکی فرم اے ٹی کیرنی کی خدمات حاصل کی ہیں۔ این ایچ اے حکام کے مطابق، نئی حیدرآباد-کراچی موٹروے کی تخمینہ لاگت 60 کروڑ ڈالر ہے، جس میں اراضی کی قیمت شامل نہیں۔
وزارت خزانہ کی مخالفت اور بین وزارتی مشاورت
وزارت خزانہ موٹروے کی تعمیر کے لیے آذربائیجان سے ایک ارب ڈالر کیش ڈپازٹ لینے کے خلاف ہے اور بجٹ سے اس کی ادائیگی کے حق میں نہیں۔ وزارت کا موقف ہے کہ این ایچ اے کو کیش ڈپازٹ کے بجائے براہ راست قرض لینا چاہیے۔
اس حوالے سے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے رواں ہفتے بین وزارتی اجلاس کی صدارت کی، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ انفرااسٹرکچر، پٹرولیم، تجارت اور آئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی تجاویز کو 3 اپریل تک حتمی شکل دی جائے۔
سکھر-حیدرآباد موٹروے کی تعمیر اور ممکنہ مدت
فزیبلٹی اسٹڈی کے مطابق، سکھر-حیدرآباد موٹروے کو پانچ سیکشنز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اگر اس منصوبے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل کیا جائے تو اسے ڈھائی سال لگیں گے۔ لیکن اگر یہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام سے فنڈ کیا گیا تو محدود وسائل کے باعث مدت کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
کراچی-حیدرآباد موٹروے چھ لین پر مشتمل ہوگی، جس کا مقصد سفر کے دورانیے کو کم کرنا، سڑک کی حفاظت کو بہتر بنانا، اور صنعتی و تجارتی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ این ایچ اے نے اس منصوبے کی فزیبلٹی اسٹڈی اور تفصیلی ڈیزائن کے لیے نیسپاک کی خدمات حاصل کر لی ہیں۔
نتیجہ
آذربائیجان کی جانب سے پاکستان کو دی گئی اس مالی معاونت کی پیشکش اہمیت کی حامل ہے، تاہم اس پر حتمی فیصلہ مختلف سرکاری اداروں کے درمیان مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ پاکستان کے لیے یہ ایک بڑا موقع ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو یقینی بنانے کے لیے بہتر حکمت عملی اختیار کرے۔