
آذربائیجان میں یومِ آزادی کی بحالی — 34ویں سالگرہ ملی جوش و جذبے سے منائی جا رہی ہے
باکو، یورپ ٹوڈے: آج آذربائیجان میں ریاستی آزادی کی بحالی کا 34واں یومِ سالگرہ قومی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ یہ دن 18 اکتوبر 1991ء کو آذربائیجان کی سپریم کونسل کی جانب سے "ریاستِ آذربائیجان کی آزادی کے بارے میں آئینی ایکٹ” کی منظوری کی یاد میں منایا جاتا ہے، جب سوویت یونین کے انہدام کے بعد آذربائیجان نے اپنی ریاستی خودمختاری بحال کی تھی۔
آئینی ایکٹ میں 28 مئی 1918ء کی آزادی کی اعلامیہ اور 30 اگست 1991ء کے "آزادی کی بحالی کے اعلامیہ” کا حوالہ دیا گیا، جس کے تحت آذربائیجان جمہوریہ کو قانونی طور پر 1918ء کے آذربائیجان ڈیموکریٹک ریپبلک کا جانشین تسلیم کیا گیا۔ اس طرح 18 اکتوبر 1991ء کو آذربائیجان کے عوام نے اپنی آزادی بحال کی۔
بعد ازاں 29 دسمبر 1991ء کو قومی ریفرنڈم کے ذریعے عوام نے ملک کی آزادی اور خودمختاری کے حق میں ووٹ دیا۔ تاہم، ابتدائی برسوں میں اندرونی سیاسی بحران اور آرمینیا کی فوجی جارحیت نے ریاست سازی کے عمل کو شدید متاثر کیا۔
1993ء میں قومی رہنما حیدر علیئیف کی قیادت میں آذربائیجان نے استحکام حاصل کیا اور ریاستی روایات کو ازسرِ نو زندہ کیا۔ اُن کے وژن اور مدبرانہ پالیسیوں کے نتیجے میں ملک نے معاشی و سماجی ترقی کی تیز رفتار راہ اختیار کی۔ "کانٹریکٹ آف دی سنچری”، باکو-تبلیسی-جیہان پائپ لائن اور دیگر بین الاقوامی منصوبے انہی کے دورِ قیادت کی نمایاں کامیابیاں ہیں۔
آج بھی آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف اپنے والد اور قومی رہنما حیدر علیئیف کے سیاسی مشن کو کامیابی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ان کی قیادت میں آذربائیجان نے 2020ء کی 44 روزہ وطن کی جنگ میں شاندار فتح حاصل کر کے اپنی مقبوضہ سرزمین کو آرمینیا کے قبضے سے آزاد کرایا۔
ستمبر 2023ء میں آذربائیجان نے کاراباخ میں غیر قانونی مسلح گروہوں کے خاتمے اور مکمل خودمختاری کی بحالی کے لیے کامیاب انسدادِ دہشت گردی کارروائی مکمل کی، جس کے بعد آذربائیجان کا تین رنگوں والا پرچم آزاد شدہ علاقوں میں لہرا رہا ہے۔
جنگ کے بعد کاراباخ اور مشرقی زنگی زُر علاقوں میں بڑے پیمانے پر بحالی و تعمیرِ نو کے منصوبے جاری ہیں، اور ہزاروں شہری اپنے آبائی علاقوں میں واپس آ رہے ہیں۔
اس سال یومِ آزادی کی تقریبات آذربائیجان ایک فاتح قوم کے طور پر منا رہا ہے — ایک ایسی قوم کے طور پر جس نے نہ صرف اپنی آزادی بلکہ اپنی سرزمین کی مکمل سالمیت بھی بحال کی۔
یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان اُن اولین ممالک میں شامل تھا جنہوں نے آذربائیجان کی آزادی کو تسلیم کیا اور ہر مرحلے پر اس کی حمایت جاری رکھی۔