
آذربائیجان نے یکاترنبرگ میں اپنے ہم وطنوں کے قتل و تشدد پر روس سے شدید احتجاج کیا
باکو، یورپ ٹوڈے: روس میں تعینات جمہوریہ آذربائیجان کے سفیر فوق العادہ و مختار، رحمان مصطفی یف، نے یکم جولائی کو روسی وزارتِ خارجہ میں ہونے والی ملاقات کے دوران آذربائیجان کی جانب سے ایک احتجاجی نوٹ (نوٹ وربال) روسی حکام کو پیش کیا۔ یہ احتجاجی نوٹ یکاترنبرگ شہر میں آذربائیجانی اور روسی شہریت رکھنے والے آذربائیجانی نژاد افراد پر بہیمانہ تشدد، قتل اور زخمی کیے جانے کے واقعات پر پیش کیا گیا، جنہیں قانونی ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کے تحت ظلم کا نشانہ بنایا گیا۔
آذربائیجان کی وزارت خارجہ کے ترجمان ایخان حاجی زادہ نے ایک مقامی میڈیا کے سوال کے جواب میں اس پیش رفت کی تفصیل فراہم کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ احتجاجی نوٹ میں روسی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تفتیش کے دوران آذربائیجانی شہریوں پر تشدد اور ہتک آمیز سلوک پر سخت تشویش اور احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف روسی فیڈریشن کے قانونی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں بلکہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ انسانی حقوق اور آزادیوں کے بھی منافی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، چھاپوں کی منصوبہ بندی اور انجام دہی کے دوران آذربائیجانی باشندوں کے خلاف برتی جانے والی نسلی عدم برداشت اور روسی میڈیا میں ان واقعات کی جانبدارانہ کوریج پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
حاجی زادہ نے واضح کیا کہ ان غیرقانونی اقدامات، قتل اور زخمی کیے جانے کے واقعات نے آذربائیجان میں عوامی سطح پر شدید منفی ردعمل کو جنم دیا ہے۔ روسی حکام سے مطالبہ کیا گیا کہ ان حملوں کی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کی جائیں اور مروجہ روسی قانون کے تحت مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سفیر مصطفی یف نے روسی حکام کو “اسپوتنک-آذربائیجان” کے دفتر سے متعلق آذربائیجان کی قانونی پوزیشن سے بھی آگاہ کیا، جو روسی بین الاقوامی خبررساں ایجنسی “روسیا سیگودنیا” کا ذیلی ادارہ ظاہر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجانی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اس دفتر میں کی جانے والی کارروائیاں ملکی قانون اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق تھیں۔
ترجمان نے یاد دہانی کروائی کہ 12 فروری 2025 کو “روسیا سیگودنیا” کے باکو دفتر کے سربراہ کو وزارتِ خارجہ طلب کر کے مطلع کیا گیا تھا کہ ان کا دفتر آذربائیجان میں بطور شاخ یا نمائندہ ادارہ کام کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں رکھتا، اور تین دن کے اندر ان کی سرگرمیوں کو معطل کرنے کا نوٹس دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود، متعلقہ روسی شہری، جن کی اس دفتر سے وابستہ اسناد منسوخ کی جا چکی تھیں، غیرقانونی طور پر سرگرم عمل رہے۔
آذربائیجان کی وزارتِ داخلہ کے مطابق ان غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف تعزیراتی قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش جاری ہے۔
حاجی زادہ نے زور دے کر کہا کہ اس تناظر میں روسی فریق کی ناراضی کا کوئی جواز نہیں بنتا، اور روس کو آذربائیجان کے داخلی امور میں مداخلت نہ کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی اداروں کے اقدامات کے برخلاف، آذربائیجان کے اقدامات مکمل طور پر قانونی اور اصولی تھے۔
ترجمان نے اختتام پر کہا کہ روس کی جانب سے کیے گئے حالیہ اقدامات اور سرگرمیاں دونوں ممالک کے درمیان قائم دوطرفہ تعلقات کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتیں۔