مائع قدرتی گیس

بیلجیئم کا روسی مائع قدرتی گیس (LNG) کی درآمد پر قابو پانے سے معذوری کا اظہار

ماسکو، یورپ ٹوڈے: بیلجیئم، جو یورپی یونین (EU) میں روسی مائع قدرتی گیس (LNG) کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے، اس درآمد کو اُس وقت تک روکنے سے قاصر ہے جب تک کہ پورے بلاک کی سطح پر پابندی عائد نہ کی جائے، بیلجیئم کی وزیرِ توانائی، ٹینے وان ڈر سٹریٹن نے فنانشل ٹائمز کو بتایا۔

وان ڈر سٹریٹن کے مطابق، یورپی یونین کو روسی LNG کو بلاک میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے مزید اقدامات کرنے ہوں گے، کیونکہ کمپنیاں طویل المدتی معاہدوں کو وسیع تر پابندیوں کے بغیر ختم نہیں کر سکتیں۔ موجودہ EU قوانین کمپنیوں کو روس کے ساتھ دس سالہ معاہدے توڑنے کے لیے کافی قانونی بنیاد فراہم نہیں کرتے، جو زیادہ تر یوکرین تنازع سے پہلے کیے گئے تھے۔

“ہم نے اس مسئلے کا باریک بینی سے جائزہ لیا ہے۔ روسی گیس بیلجیئم میں آ رہی ہے اور میں نے ہر ممکنہ پہلو کو دیکھا ہے، مگر موجودہ گیس قانون سازی اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ ہمیں یورپی سطح پر مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے،” وان ڈر سٹریٹن نے مزید کہا۔

دوسری جانب، بیلجیئم کے زیبرگے بندرگاہ جیسے بڑے LNG درآمدی مراکز کے ذریعے بلاک میں روسی LNG کی ترسیل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ توانائی کے تجزیاتی ادارے انسٹی ٹیوٹ فار انرجی اکنامکس اینڈ فنانشل اینالسس کے مطابق، رواں سال کے پہلے چھ مہینوں میں روسی LNG کی EU میں درآمدات میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اسی طرح، نیدرلینڈ کی وزیرِ ماحولیات اور سبز ترقی، صوفی ہرمانس نے بھی اس مسئلے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اگلے ماہ EU کے توانائی وزراء کی میٹنگ میں اس مسئلے کو اٹھائیں گی۔ ہرمانس نے پارلیمنٹ میں کہا کہ “یورپی کمیشن کی پابندی کے بغیر نجی معاہدوں کو ختم کرنے کے لیے کوئی اور آپشن موجود نہیں ہے۔”

بیلجیئم اور اسپین گزشتہ سال روسی LNG کے سب سے بڑے یورپی خریدار تھے، تاہم رواں سال کے پہلے نصف میں فرانس نے اپنی درآمدات کو دوگنا کرتے ہوئے ان ممالک کو پیچھے چھوڑنے کے امکانات ظاہر کیے ہیں، حالانکہ EU نے 2027 تک روسی ایندھن کی خریداری بند کرنے کا عزم کیا ہوا ہے۔

EU نے جون میں روسی LNG کی کچھ کارروائیوں، جیسے کہ ری لوڈنگ اور شپ ٹو شپ ٹرانسفرز، پر پابندی عائد کی ہے، تاہم روسی گیس کی بحری درآمدات ابھی بھی LNG ٹرمینلز کے ذریعے بلاک میں جاری ہیں۔

عثمان وزیر Previous post پروفیشنل باکسنگ: پاکستانی باکسر عثمان وزیر نے بھارتی حریف کو پہلے ہی راؤنڈ میں شکست دے دی
جی ایس پی پلس Next post پاکستان کا یورپی یونین کے ساتھ جی ایس پی پلس کنونشنز کے نفاذ پر مکمل عزم: وزیراعظم شہباز شریف