لاہور

لاہور میں سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CASS) کے زیرِ اہتمام گول میز اجلاس میں نوجوانوں کی نفسیاتی صحت پر سوشل میڈیا کے اثرات پر تبادلہ خیال

لاہور، یورپ ٹوڈے: لاہور میں سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CASS) کے زیر اہتمام 23 جنوری 2025 کو “ڈیجیٹل اذہان: سوشل میڈیا اور ذہنی صحت کا راستہ” کے عنوان سے ایک گول میز اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں نمایاں سوشل میڈیا اور ماہرینِ نفسیات نے سوشل میڈیا کے استعمال اور ذہنی صحت کے درمیان پیچیدہ تعلقات پر گفتگو کی- ماہرین نے اپنی توجہ خاص طور پر نوجوان نسل پر سوشل میڈیا کے اثرات پر مرکوز کی۔ اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے، محترمہ نداء شاہد، ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر CASS لاہور، نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح سوشل میڈیا اکیسویں صدی میں ایک انقلابی قوت کے طور پر ابھرا ہے، جو نئی نسل کو بے مثال جرأت فراہم کرتا ہے، مگر ساتھ ہی ذہنی صحت کیلئے سنجیدہ چیلنجز بھی پیدا کر رہا ہے۔

پہلے مقرر، جناب فہد حسین، صدر ایک نیوز نیٹ ورک، نے سوشل میڈیا کی پیچیدگیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت اور جھوٹ کے درمیان حدوں کو دھندلا کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا جذباتی مواد کو عقلی دلائل پر ترجیح دیتا ہے۔ اس کے علاوہ، الگوریتھم ایسے مواد کو ترجیح دیتے ہیں جس سے لوگ متفق ہوں، یوں معاشرتی تعصبات کو ہوا ملتی ہے اور “ایکو چیمبرز” پیدا ہوتے ہیں۔

محترمہ فاطمہ اسلم، کلینیکل سائیکولوجسٹ، نے نوجوانوں پر سوشل میڈیا کے نفسیاتی اثرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ظہور کے بعد سے نوجوانوں میں پائے جانے والے نفسیاتی مسائل بدل گئے ہیں، اور ٹیکنالوجی کی لت نفسیاتی دباؤ کا سب سے بڑا سبب بن گئی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اس لت کو بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کیا جا سکے۔

پروفیسر ڈاکٹر رافعہ رفیق، ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف اپلائیڈ سائیکولوجی پنجاب یونیورسٹی، نے سوشل میڈیا کے چار عام ذہنی دباؤ پیدا کرنے والے عوامل پر روشنی ڈالی، جن میں لوگوں کا اپنی زندگی کا آن لائن شخصیات سے موازنہ، لائکس اور کمنٹس کو سماجی کرنسی کے طور پر استعمال کرنا، سوشل میڈی ٹرینڈز کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے کا خوف، اور آن لائن ہراسانی شامل ہیں۔ آج کے نوجوان تیز رفتار ڈوپامائن رش کے عادی ہو گئے ہیں اور اسکی وجہ سے نفسیاتی چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں۔

بحث کے دوران شرکاء نے ڈیجیٹل محرومی کو سوشل میڈیا کی لت کے متضاد پہلو کے طور پر زور دیا۔انہں نے سوشل میڈیا کے استعمال کو منظم کرنے کے لیے متوازن پالیسی سازی کی ضرورت بھی اجاگر کی۔ بحپ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ٹیکنالوجی کی رفتار کو روکا نہیں جا سکتا، لہٰذا انسانی ذہن اور سماج کو ان تبدیلیوں کے مطابق ڈھلنا ہوگا۔

اختتامی کلمات میں، ایئر مارشل عاصم سلیمان (ریٹائرڈ)، صدر CASS لاہور، نے اس بات پر زور دیا کہ سوشل میڈیا لوگوں کو جوڑتااور سماجی طاقت دیتا ہے، لیکن ساتھ ہی نوجوانوں میں ذہنی صحت کے بڑھتے ہوئے مسائل کا بھی سبب بنتا ہے۔ پاکستان میں 100 ملین سے زائد انٹرنیٹ صارفین کے ساتھ، سوشل میڈیا کی وجہ سے پیدا ہونے والی بے چینی، ڈپریشن، اور شناخت کے بحران فوری توجہ کے متقاضی ہیں۔ انہوں نے ڈیجیٹل خواندگی کو فروغ دینے اور سوشل میڈیا کو مثبت تبدیلی کیلئے ایک قوت کے طور پر استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

اجلاس کا اختتام تمام شرکاء کے درمیان سوشل میڈیا کے نفسیاتی منفی اثرات کو کم کرنے کیلئے آگاہی، تعلیم، اور تعاون کی اہمیت پر اتفاق رائے کے ساتھ ہوا۔

شینیانگ Previous post شی جن پنگ کا شینیانگ کا دورہ: عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے عزم کا اظہار
پاکستان Next post پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تجارت، توانائی اور عوامی تعلقات کو مستحکم کرنے کا عزم