سیکیورٹی

سینٹر فار ایروسپیس اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز کے ویبینار میں پاکستان کی معاشی سلامتی کے لیے مالی شمولیت کی اہمیت پر زور دیا گیا

اسلام اباد، یورپ ٹوڈے: سینٹر فار ایرو سپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CASS) اسلام اباد میں 15 اکتوبر 2025 کو “مالی شمولیت برائے معاشی سلامتی“ کے عنوان سے ایک ویبینار کا انعقاد کیا. اس تقریب میں ماہرین نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ کس طرح جامع مالی نظام پاکستان کی معاشی و سماجی استحکام اور قومی ترقی کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر عثمان چوہان مشیر برائے معاشی امور و قومی ترقی CASS نے پاکستان کی قومی سلامتی پالیسی میں معاشی ستون کی اہمیت پر زور دیا اور یہ مؤ قف پیش کیا کہ قومی سلامتی کا انحصار وسیع اور مضبوط مالی شمولیت پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کے نظریے کے مطابق پاکستانی عوام کو ایک شراکتی اور خود مختار معیشت تشکیل دینی چاہیے تاکہ وہ قومی ترقی میں براہ راست اور دیر پا شمولیت اختیار کر سکیں۔ اس سے ایسی مادی بنیاد پیدا ہوگی جو ہر شہری کو قومی مفاد کے لیے یکجا کرے گی۔ انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ مالی شمولیت شہریوں کو ملک کی خوشحالی کا فعال شراکت دار بناتی ہے جو معاشی و سماجی سلامتی دونوں کو مضبوط بناتی ہے۔

موبی لنک مائکرو فائنانس کی ایگزیکٹو مینجر محترمہ قرۃ العین چوہدری نے زور دیا کہ مالی خواندگی قومی شمولیت اور استحکام کے لیے ناگریز ہے کیونکہ باشعور قوم ہی مضبوط قوم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی شمولیت کا انحصار مالی تسلسل پر ہے جس کے لیے ایک کثیر الجاتی معاون نظام درکار ہے جو مالیات کو صحت اور تعلیم جیسے دیگر گھریلو تقاضوں سے جوڑے۔ انہوں نے خواتین پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا جو آبادی کی اکثریت ہونے کے باوجود مالی فیصلہ سازی میں محصر کردار ادا نہیں کر پاتی۔ محترمہ نے صنفی بنیاد پر علیحدہ اعداد و شمار، خواتین کی ڈیجیٹل ملکیت اور اداروں کے باہمی تعاون کو پاکستان میں پائیدار مالی شمولیت کے لیے ناگزیر قرار دیا ۔

دوسری مقرر محترمہ ایشل عروج ریسرچ ایسوسییٹ پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی نے نشاندہی کی کہ اگرچہ پاکستان میں رسمی مالی نظام تک رسائی میں بہتری آئی ہے تاہم تسلسل زیادہ اہم ہے کیونکہ باضابطہ شمولیت کے بعد بہت سے افراد مالی نظام سے قطع ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ باضابطلگی خود بخود تحفظ کی ضمانت نہیں دیتی کیونکہ فراڈ اور جعلسازی جیسے خطرات عام عوام کے لیے سنگین خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے رد عمل کے بجائے پیشگی تحفظ کے نقطہ نظر پر زور دیتے ہوئے شکایات کی ازالے اور مالی خواندگی کو اعتماد سازی کے لیے ضروری قرار دیا۔ محترمہ عروج نے پانچ پالیسی ترجیحات پیش کی: نظاموں کے درمیان بہتر انضمام ,مضبوط ڈیٹا تحفظ, صنفی لحاظ سے حساس اقدامات ، افترائی نگرانی کے لیے ریگولیٹری سینڈ باکس اور وزارتوں کے درمیان پالیسی ہم اہنگی ۔

اختتامی کلمات میں صدر ایئر مارشل جاوید احمد ریٹائرڈ نے کہا کہ مالی شمولیت پاکستان کی معاشی سلامتی کا بنیادی ستون ہے۔ انہوں نے مربوط قومی کوششوں پر زور دیا تاکہ ایک ایسا مالی طور پر جامع پاکستان تشکیل دیا جا سکے جہاں پر ہر شہری پائیدار اور مشترکہ خوشحالی میں اپنا حصہ ڈالنے کے قابل ہو۔

پاکستان Previous post پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی پر اتفاق
ایران Next post صدر ایران مسعود پیزشکیان کا پیغام: اسلامی ممالک پر زور کہ امن، بھائی چارہ اور یکجہتی کے لیے متحدہ کردار ادا کریں