شی جن پنگ

چینی صدر شی جن پنگ کی فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے ملاقات، عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور

ریو ڈی جنیرو میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر چینی صدر شی جن پنگ نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے ملاقات کی اور عالمی چیلنجز کے مقابلے میں بین الاقوامی برادری کو متحد کرنے میں چین اور فرانس کے قائدانہ کردار پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی منظرنامے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر، دونوں ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایک مستحکم اور پرامن دنیا کے لیے مل کر کام کریں۔

شی جن پنگ نے کہا کہ چین اور فرانس کے تعلقات منفرد اسٹریٹجک اہمیت اور عالمی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مئی میں ان کی اور میکرون کی ملاقات میں چین-فرانس تعلقات کے آئندہ 60 سالوں کے لیے ایک وژن پیش کیا گیا تھا اور عالمی مسائل پر ایک مشترکہ موقف اپنایا گیا تھا، جس کا عالمی سطح پر مثبت اثر ہوا۔

شی نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ اسٹریٹجک رابطے کو مزید گہرا کریں، باہمی تعاون کو مضبوط بنائیں، دوطرفہ تعلقات کے مستحکم اور مثبت فروغ کو برقرار رکھیں اور چین-یورپ تعلقات کے ساتھ ساتھ عالمی امن اور استحکام میں اہم کردار ادا کریں۔

چینی صدر نے ثقافت، تعلیم، نوجوانوں اور مقامی سطح پر تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا تاکہ عوامی رابطے مضبوط ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20ویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے پلینری اجلاس نے اصلاحات اور کھلے پن کا ایک نیا مرحلہ شروع کیا ہے، جس سے چین-فرانس تعاون کے لیے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔

انہوں نے اقتصادی اور مالیاتی مکالمے اور تجارتی و اقتصادی تعاون کی مشترکہ کمیٹی جیسے میکانزمز کے استعمال کی اہمیت پر زور دیا تاکہ تعاون کی صلاحیت کو مزید اجاگر کیا جا سکے، اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کیا جا سکے اور دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند نتائج حاصل کیے جا سکیں۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے مئی میں چین کے کامیاب دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج کی دنیا غیر یقینی صورتحال سے بھری ہوئی ہے۔ فرانس چین کے ساتھ اعلیٰ سطحی روابط کو مضبوط کرنے، عوامی رابطوں کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان نئی قسم کے تعلقات استوار کرنے کے لیے تیار ہے۔

میکرون نے اس بات پر زور دیا کہ فرانس اسٹریٹجک خودمختاری کو برقرار رکھتے ہوئے چین کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے، اقتصادی اور تجارتی تنازعات کو باہمی احترام کے ساتھ حل کرنا چاہتا ہے اور موسمیاتی تبدیلی، مصنوعی ذہانت کے عالمی انتظام اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔

ملاقات کے دوران یوکرین بحران پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ شی جن پنگ نے کہا کہ چین کا مؤقف بحران پر واضح ہے اور وہ اس تنازعے کے خاتمے کے لیے تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنازعے کا پھیلاؤ یا شدت چین کے مفاد میں نہیں ہے۔

آذربائیجان Previous post آذربائیجان کی پاکستان میں 3 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری کی منظوری، معیشت کے استحکام کی امید
ڈیجیٹل Next post انڈونیشیا اور امریکہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں تعاون کو مستحکم کرنے کے خواہاں