
صوابی کے پہاڑی علاقوں میں بادل پھٹنے اور سیلابی ریلے سے 25 جاں بحق، 35 زخمی
بونیر، یورپ ٹوڈے: صوابی کے دور دراز پہاڑی علاقوں میں پیر کی صبح شدید بادل پھٹنے (کلاؤڈ برسٹ)، طغیانی اور آسمانی بجلی گرنے کے نتیجے میں کم از کم 25 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہوگئے۔ حکام کے مطابق گدون امازئی کے علاقے دلوری بالا اور سرکوی پائیں سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں درجنوں مکانات سیلابی ریلوں میں بہہ گئے اور کئی رہائشی ملبے تلے دب گئے۔
ڈپٹی کمشنر صوابی نصراللہ خان نے بتایا کہ صرف دلوری بالا میں 20 افراد جاں بحق ہوئے جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل ہیں۔ اب تک علاقے میں کل ہلاکتوں کی تعداد 25 ہوچکی ہے جبکہ دس لاشیں اور چھ زخمی نکالے جا چکے ہیں۔ سرکوی پائیں میں دو خواتین اپنے بچوں سمیت مکان گرنے سے جاں بحق ہوئیں، جبکہ فیصل آباد سے آئی ایک خاتون اور اس کا بچہ بھی لقمۂ اجل بنے۔ کرنل شیر خان کلی میں طلحہ نامی نوجوان سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔
اس قدرتی آفت کے باعث بڑے پیمانے پر جائیداد کو نقصان پہنچا، کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں اور بجلی و موبائل نیٹ ورک منقطع ہوگئے۔ لینڈ سلائیڈنگ اور ریلوں کے سبب گدون امازئی کے مختلف علاقوں میں سڑکیں بند ہوگئیں، جس سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات درپیش ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق ریسکیو ٹیمیں ان مقامات پر پیدل روانہ کی گئی ہیں جہاں گاڑیاں نہیں پہنچ سکتیں۔ پاکستان فوج کے دو ہیلی کاپٹر بھی متاثرہ افراد کے انخلا کے لیے روانہ کیے گئے ہیں جبکہ مقامی لوگ بھی امدادی کاموں میں شریک ہیں۔
ٹوپی تحصیل کے چیئرمین حاجی رحیم جدون، ڈی پی او اور دیگر حکام موقع پر پہنچ گئے۔ دلوری بالا، بڑا، کولا گر اور مرغز و زیدہ کو ملانے والا راستہ بھی متاثر ہوا ہے جہاں مکانات، گاڑیوں اور مویشیوں کو نقصان پہنچا۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ پہاڑی علاقے میں مسلسل بارش مزید خطرات پیدا کرسکتی ہے، اس لیے عوام کو احتیاط کی ہدایت دی گئی ہے۔
دریں اثنا، خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کمشنر مردان اور دیگر حکام سے رابطہ کیا اور ڈپٹی کمشنر صوابی کو فوری طور پر موقع پر پہنچ کر امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے کی ہدایت دی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ تمام دستیاب وسائل اور ریسکیو ٹیمیں فوراً متاثرہ علاقوں میں بھیجی جائیں اور قریبی اضلاع سے بھی امدادی ٹیمیں تعینات کی جائیں تاکہ قیمتی جانوں کو بچایا جاسکے۔