حیدر

میڈیا کی ترقی میں قومی رہنما حیدر علییف کے کردار پر کانفرنس کا انعقاد

باکو، یورپ ٹوڈے: باکو کے حیدر علییف سینٹر میں میڈیا ڈویلپمنٹ ایجنسی کے زیرِ اہتمام “میڈیا کی ترقی میں قومی رہنما حیدر علییف کا کردار” کے عنوان سے ایک اہم کانفرنس منعقد ہوئی۔

کانفرنس کے شرکاء نے سب سے پہلے “آذربائیجانی صحافت کے 150 سال: تاریخ سے حال تک” کے عنوان سے تصویری نمائش کا دورہ کیا، جس میں قومی رہنما حیدر علییف اور صدر الہام علییف کی صحافیوں سے ملاقاتوں، اہم اشاعتوں اور میڈیا کی ترقی میں اہم سنگِ میل کی تصویری جھلکیاں پیش کی گئیں۔

تقریب کا آغاز قومی رہنما حیدر علییف اور وطن کی آزادی و علاقائی سالمیت کے لیے جانیں قربان کرنے والے شہداء کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی سے ہوا، جس کے بعد آذربائیجان کا قومی ترانہ پیش کیا گیا۔

اس موقع پر ایک ویڈیو پریزنٹیشن بھی دکھائی گئی جس میں حیدر علییف کے میڈیا کی تاریخ، اس کی ترقی، مستقبل کے امکانات، عوامی شعور بیدار کرنے اور قومی اقدار کے فروغ میں میڈیا کے کردار پر خیالات شامل تھے۔

میڈیا ڈویلپمنٹ ایجنسی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر احمد اسماعیلوف نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “قومی رہنما حیدر علییف کی جانب سے وضع کیے گئے جدید میڈیا اصول آج بھی آذربائیجان کی ریاستی اطلاعاتی پالیسی کی بنیاد بنے ہوئے ہیں اور ہماری ترجیحات میں شامل ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد آذربائیجان میں آزادی اظہار اور معلومات کی فراہمی کے لیے سازگار ماحول، جمہوری اور خودمختار صحافت کی تشکیل، جامع قانونی ڈھانچے کا قیام، اور میڈیا کے شعبے میں اقتصادی استحکام کے لیے بھرپور مواقع میسر آئے۔

احمد اسماعیلوف نے یاد دلایا کہ 1993 میں عوامی مطالبے پر اقتدار میں واپسی کے بعد حیدر علییف نے سیاسی عزم اور مسلسل محنت سے ان رکاوٹوں کو ختم کیا جو اظہار رائے اور معلومات کی آزادی کی راہ میں حائل تھیں۔

انہوں نے ایک تاریخی سنگِ میل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 6 اگست 1998 کو جاری کردہ صدارتی فرمان کے تحت وزراء کی کابینہ کے تحت پریس اور دیگر ذرائع ابلاغ میں ریاستی رازوں کے تحفظ کے جنرل ڈائریکٹوریٹ کو ختم کر دیا گیا، جس سے آذربائیجان میں صحافتی سنسر شپ کا خاتمہ ہوا اور میڈیا کی ترقی کی نئی راہیں کھلیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا سے متعلقہ قانون سازی کو بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہم آہنگ کرنا، اور ایک جمہوری و ترقی یافتہ پریس کی تیز رفتار ترقی، حیدر علییف کی میراث اور قیادت سے براہ راست جڑی ہوئی ہے۔

تقریب کا سلسلہ پینل بحث سے آگے بڑھا جس کا عنوان تھا: “قومی رہنما حیدر علییف کے وضع کردہ میڈیا اصول”۔ یہ سیشن “آذربائیجان ٹیلی ویژن و ریڈیو براڈکاسٹنگ” سی جے ایس سی کے نائب چیئرمین رفیق ہاشموف نے ماڈریٹ کیا۔

خواتین، خاندان و بچوں کے امور کی ریاستی کمیٹی کی چیئرپرسن بہار مرادوفا نے کہا، “پریس ایک ایسا شعبہ ہے جو جمہوری معاشروں اور جمہوری سوچ کے حامل افراد نے دریافت کیا اور ترقی دی۔ اس میدان میں حاصل کی گئی کامیابیاں خصوصی اہمیت رکھتی ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ کسی بھی سماج کی ترقی کا عکس اس کی صحافت میں دیکھا جا سکتا ہے، اور آذربائیجانی پریس کو ترقی کی بلند ترین سطح قومی رہنما حیدر علییف کی صدارت کے دوران حاصل ہوئی۔ انہوں نے سنسر شپ کے خاتمے کو اُن کے عظیم ترین کارناموں میں شمار کیا اور کہا کہ حیدر علییف ہمیشہ آزاد اور خودمختار صحافت کے داعی رہے۔

روس کی خبر رساں ایجنسی تاس کے پہلے نائب ڈائریکٹر جنرل میخائل گوسمان نے نومبر میں “عظیم فتح” کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر صدر الہام علییف کی میڈیا کی ترقی میں خدمات پر ایک الگ کانفرنس منعقد کرنے کی تجویز پیش کی۔

انہوں نے کہا، “صدر الہام علییف کی جانب سے 44 روزہ وطن کی جنگ کے دوران دیے گئے 26 انٹرویوز پیشہ ورانہ صحافتی سفارت کاری کی شاندار مثال ہیں۔ اگرچہ ان انٹرویوز پر کتاب شائع ہو چکی ہے، لیکن میرے خیال میں ان پر علیحدہ تجزیاتی گفتگو ہونی چاہیے۔”

دیگر مقررین میں نیو آذربائیجان پارٹی کے بورڈ ممبر اور ویٹرنز کونسل کے چیئرمین عارف رحیم زادہ، آذربائیجان کی ملی مجلس کے رکن و نیو آذربائیجان پارٹی کے بورڈ ممبر انار اسکندروف، اور ملی مجلس کے رکن و ممتاز صحافی وگار رحیم زادہ شامل تھے۔

کانفرنس کا اختتام “حیدر علییف کی تعلیمی پالیسی: صحافیوں کی پیشہ ورانہ مہارت میں تعلیم کا کردار” کے عنوان سے گول میز مباحثے پر ہوا، جس میں صحافت اور ابلاغیات کے شعبے کے ماہرینِ تعلیم نے شرکت کی۔

شہباز شریف Previous post وزیراعظم شہباز شریف کا عبد الستار ایدھی کو 9ویں برسی پر خراجِ عقیدت
ہوریا کولیباشانو Next post رومانیہ کے سفیر کی اسلام آباد میں مشہور کوہ پیما ہوریا کولیباشانو سے ملاقات، نانگا پربت کی تاریخی مہم جوئی پر خراجِ تحسین