
سیپ بلیٹر اور مشیل پلاٹینی کرپشن الزامات سے بری
برن، یورپ ٹوڈے: سوئس عدالت نے منگل کے روز فیفا کے سابق صدر سیپ بلیٹر اور یوفا کے سابق سربراہ مشیل پلاٹینی کو کرپشن کے الزامات سے بری قرار دے دیا، جس سے ایک طویل قانونی جنگ کا خاتمہ ہو گیا۔
بلیٹر اور پلاٹینی پر 2011 میں فیفا کے 20 لاکھ سوئس فرانک (تقریباً 2.1 ملین یورو یا 2.26 ملین امریکی ڈالر) کے غلط استعمال، دھوکہ دہی، جعلسازی اور ناقص مالی انتظام کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
انہیں پہلے 2022 میں ایک نچلی عدالت نے بری کر دیا تھا، لیکن سوئس استغاثہ نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ تازہ ترین عدالتی فیصلے نے ان کی بے گناہی کو برقرار رکھا، جس سے کیس کو حتمی طور پر بند کر دیا گیا۔
پلاٹینی کے وکیل ڈومینک نیلن نے کہا، “دو مرتبہ بری ہونے کے بعد، سوئٹزرلینڈ کے اٹارنی جنرل کے دفتر کو بھی یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ یہ فوجداری کارروائی ناکام ہو چکی ہے۔ اب مشیل پلاٹینی کو آخرکار مجرمانہ معاملات میں سکون سے چھوڑ دینا چاہیے۔”
کیس کا پس منظر
یہ مقدمہ اس 20 لاکھ سوئس فرانک کی ادائیگی سے متعلق تھا جو بلیٹر نے 2011 میں پلاٹینی کو ادا کی تھی۔ سابق فرانسیسی فٹبال اسٹار اور قومی ٹیم کے سابق کپتان کو 1998 سے 2002 کے درمیان فیفا کے لیے مشیر کے طور پر خدمات انجام دینے پر یہ ادائیگی کی گئی تھی۔
بلیٹر اور پلاٹینی نے دعویٰ کیا کہ یہ ادائیگی ایک مشاورتی فیس تھی جو فیفا کے مالی مسائل کی وجہ سے مؤخر کر دی گئی تھی۔ تاہم، یہ معاہدہ زبانی تھا اور کسی تحریری ثبوت کے بغیر، جس کی وجہ سے مالی بدعنوانی کے الزامات لگائے گئے۔
سوئس استغاثہ نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ ادائیگی “بے بنیاد” تھی اور فیفا کے اندرونی مالیاتی نظام کو دھوکہ دے کر حاصل کی گئی۔ یہ اسکینڈل 2015 میں منظر عام پر آیا، جس کی وجہ سے بلیٹر کو فیفا کی صدارت سے مستعفی ہونا پڑا، جو وہ 1998 سے سنبھالے ہوئے تھے۔ پلاٹینی کو بھی یوفا کی صدارت سے علیحدہ ہونا پڑا، جس سے ان کے فیفا میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہونے کے امکانات ختم ہو گئے۔
دس سالہ قانونی جنگ کے باوجود، 89 سالہ بلیٹر اور 69 سالہ پلاٹینی مسلسل اپنی بے گناہی پر قائم رہے۔ اس حتمی بریت کے بعد، دونوں شخصیات پر عائد تمام الزامات ختم ہو گئے ہیں۔