مہمند ڈیم پراجیکٹ کا اہم مرحلہ مکمل، پاکستان میں پانی کے ذخیرے میں اضافہ
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: مہمند ڈیم پراجیکٹ پر پانی کا رخ تبدیل کرنے کا مشکل مرحلہ مکمل ہونے کے ساتھ پاکستان میں پانی کے ایک اور بڑے ذخیرے کا اضافہ ہوگیا ہے۔ اونچائی اور کنکریٹ کی تعمیر کے لحاظ سے دنیا کے پانچویں اور پاکستان کے پہلے مہمند ڈیم پراجیکٹ پر پانی کا رخ تبدیل کرنے کا مرحلہ کامیابی سے مکمل کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق، 2019 میں شروع ہونے والے اس منصوبے کی 12 سائٹس پر بیک وقت کام جاری ہے اور اب تک اس 800 میگا واٹ کے ڈیم کا 35 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، جس کی مکمل تعمیر 2027 کے اختتام تک مکمل ہوگی۔ مہمند ڈیم میں 8,787 ایکڑ رقبے پر 1.29 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی اور یہ سستے نرخوں پر بجلی فراہم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔
224 ارب روپے کی لاگت سے تیار ہونے والا یہ ڈیم 9 سے 10 شدت کے زلزلے کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور سالانہ تین ارب یونٹس بجلی پیدا کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔
منصوبے کے ڈائریکٹر عاصم روف خان اور چیف انجینئر فصیح اللہ نے بتایا کہ ڈیم کی ایک سرنگ مکمل ہو چکی ہے جبکہ دوسری سرنگ پر تیزی سے کام جاری ہے۔ ان کے مطابق، یہ ڈیم نہ صرف سیلاب سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرے گا بلکہ پشاور کو 300 ملین گیلن پانی فراہم کرنے کے ساتھ 60 ہزار ایکڑ زرعی رقبہ کو بھی سیراب کرے گا۔ اس ڈیم سے ملک کو سالانہ تقریباً 51 ارب 60 کروڑ روپے کا فائدہ ہوگا۔
عاصم روف خان کا کہنا تھا کہ ڈیم کی تعمیر میں 60 فیصد ملازمتیں مقامی افراد کو فراہم کی جائیں گی۔ منصوبے کی تکمیل کے دوران صرف 87 گھرانے متاثر ہوئے ہیں اور 99 فیصد رقبہ، یعنی 8,688 ایکڑ زمین، کو حاصل کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کے باعث پراجیکٹ کی لاگت میں بھی اضافہ ہونے کا خدشہ ہے جس پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔