
جرمنی میں جنگِ عظیم دوم کی غیر پھٹے بموں کی ناکارہ سازی کے لیے 20,500 افراد کا انخلا
کولون، یورپ ٹوڈے: جرمنی کے شہر کولون میں حکام نے جنگِ عظیم دوم کے تین غیر پھٹے امریکی بموں کو محفوظ طریقے سے ناکارہ بنانے کے لیے شہر کے مرکزی علاقے سے تقریباً 20,500 رہائشیوں کے انخلا کا حکم دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بم پیر کے روز ڈوئٹز (Deutz) کے شپ یارڈ میں دریافت ہوئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ بم اب بھی شدید خطرہ بن سکتے ہیں، جس کے پیش نظر ایک ہزار میٹر (3,280 فٹ) کے دائرے کو سیل کر دیا گیا ہے۔ اسے دوسری عالمی جنگ کے بعد شہر کی “سب سے بڑی کارروائی” قرار دیا گیا ہے۔
حکام نے گھروں، دکانوں، ہوٹلوں، اسکولوں، ایک بڑے اسپتال اور مرکزی ریلوے اسٹیشن سمیت متعدد اداروں کو خالی کرنے کی ہدایت دی ہے۔
حکام نے سخت انتباہ دیتے ہوئے کہا، “اگر کسی نے انخلا سے انکار کیا تو پولیس کی مدد سے انہیں زبردستی گھر سے نکالا جائے گا۔” انکار کرنے والے افراد کو بھاری جرمانے کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
ایڈوارڈس اسپتال (Eduardus Hospital) سے کچھ انتہائی نگہداشت میں موجود مریضوں کو ایمبولینس کے ذریعے منتقل کیا گیا۔
شہر کا کہنا ہے کہ دس ٹن اور بیس ٹن وزنی ان بموں کو بدھ کے روز بم ڈسپوزل سروس ناکارہ بنانے کا ارادہ رکھتی ہے، لیکن یہ کارروائی اس وقت تک ممکن نہیں ہوگی جب تک تمام رہائشی محفوظ مقام پر منتقل نہ ہو جائیں۔
پرانے شہر اور ڈوئٹز کے علاقوں میں انخلا کا عمل دروازے دروازے جا کر رہائشیوں کو مطلع کرنے سے شروع ہوا۔ شہر کی مصروف گلیاں ویران ہو گئیں جب دکانوں، ریستورانوں اور کاروباروں کو دن بھر کے لیے بند کر دیا گیا۔
ثقافتی ادارے جیسے کولون فلہارمونک ہال اور متعدد عجائب گھر، سرکاری دفاتر، 58 ہوٹل، اور 9 اسکول بھی متاثر ہوئے ہیں۔
ٹرانسپورٹ کا نظام شدید متاثر ہوا ہے؛ تمام سڑکیں بند کر دی گئی ہیں، کئی ٹرینیں منسوخ ہو چکی ہیں، اور میسے/ڈوئٹز (Messe/Deutz) ریلوے اسٹیشن کو صبح 8 بجے (مقامی وقت) بند کر دیا گیا ہے۔
ان افراد کے لیے جن کے پاس عارضی طور پر قیام کا بندوبست نہیں، دو مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
حکام نے شہریوں کو “پُر سکون رہنے”، شناختی کارڈ اور ضروری ادویات ساتھ رکھنے، اور اپنے پالتو جانوروں کا خیال رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
کولون بون ہوائی اڈے نے اعلان کیا ہے کہ پروازیں معمول کے مطابق جاری رہیں گی، تاہم ریل یا سڑک کے ذریعے ہوائی اڈے تک پہنچنے میں دشواری ہو سکتی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق، انخلا کے باعث متعدد افراد کو غیر متوقع پریشانیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ کولون کے تاریخی ٹاؤن ہال میں پندرہ جوڑوں کی شادی کی تقریبات طے تھیں، جنہیں شہر کے دوسرے حصے میں منتقل کر دیا گیا۔
یہ انخلا اور بم ناکارہ بنانے کی کارروائی، کولون میں شہری تحفظ اور ماہرین کی بروقت کارروائی کا مظہر ہے۔