
نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 51ویں اجلاس میں شرکت کے لیے استنبول پہنچ گئے
استنبول، یورپ ٹوڈے: نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار ہفتہ کے روز استنبول پہنچے جہاں وہ اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کی وزرائے خارجہ کونسل کے 51ویں اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
یہ دو روزہ کانفرنس مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے تناظر میں منعقد کی جا رہی ہے، جس کی وجہ حالیہ دنوں میں ایران کے اہداف پر اسرائیلی حملے، بشمول خنداب کے ایٹمی تنصیب پر فضائی کارروائی، اور غزہ پر جاری جنگ ہے۔
وزیر خارجہ ڈار اجلاس میں جنوبی ایشیا کی حالیہ پیش رفت، بالخصوص بھارت کے ساتھ فائر بندی کے معاہدے پر پاکستان کے مؤقف سے شرکاء کو آگاہ کریں گے۔ اس موقع پر وہ فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ کریں گے اور مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے غزہ میں محصور عوام کے لیے فوری انسانی امداد کی اپیل کریں گے۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا یہ اجلاس ترک وزیر خارجہ حکان فیدان کی میزبانی میں منعقد ہو رہا ہے، جس کا عنوان ہے: “ایک بدلتی ہوئی دنیا میں اسلامی تعاون تنظیم کا کردار”۔
اجلاس میں ریکارڈ سطح کی شرکت دیکھی جا رہی ہے، جہاں 43 وزرائے خارجہ اور 5 نائب وزرائے خارجہ سمیت ایک ہزار سے زائد مندوبین شریک ہیں۔ اجلاس کی اہمیت اس وقت اور بڑھ گئی ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
واضح رہے کہ جمعرات کو اسرائیل نے ایران کے شہر اراک میں خنداب ایٹمی مرکز پر حملہ کیا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حملے کا ہدف ایک زیر تعمیر ہیوی واٹر ری ایکٹر تھا جو ماہرین کے مطابق مستقبل میں ہتھیاروں کے قابل پلوٹونیم کی تیاری کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ اس حملے پر ترکی نے شدید مذمت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیا اور ایران کے حقِ دفاع کی حمایت کی۔ ترک حکام نے مسلم ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خطے میں “عدم استحکام پیدا کرنے والی کارروائیوں” کے خلاف متحد ہوں۔
وزیر خارجہ حکان فیدان اجلاس سے ایک سخت اور واضح بیان دینے کی توقع رکھتے ہیں، جبکہ ترک صدر رجب طیب ایردوان بھی کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
او آئی سی کے رکن ممالک کے علاوہ 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں کے اعلیٰ سطحی نمائندے بھی اجلاس میں شریک ہیں، جن میں اقوام متحدہ، عرب لیگ، خلیج تعاون کونسل، ترک ریاستوں کی تنظیم، ڈی-8، اقتصادی تعاون تنظیم اور عالمی تجارتی تنظیم شامل ہیں۔ ترک وزارت خارجہ کے مطابق استنبول میں ہونے والا یہ اجلاس او آئی سی کی تاریخ کے سب سے بڑے سفارتی اجتماعات میں سے ایک ہے۔
57 مسلم اکثریتی ممالک پر مشتمل اسلامی تعاون تنظیم اسلامی دنیا میں سیاسی اور سفارتی تعاون کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کی حیثیت رکھتی ہے۔
اجلاس کے دوران عرب لیگ کی وزارتی کانفرنس کا ایک غیر معمولی اجلاس بھی ترکی میں منعقد ہو گا، جو کہ پہلی بار اس ملک میں ہو رہا ہے۔
اس اہم کانفرنس کی کوریج کے لیے 200 سے زائد مقامی و بین الاقوامی صحافی استنبول میں موجود ہیں۔ اجلاس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ متوقع ہے جس میں علاقائی تنازعات، انسانی بحران اور عالمی چیلنجز کے مقابل اسلامی یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا جائے گا۔