
پنجاب میں موسلادھار بارشوں سے شدید تباہی، 33 افراد جاں بحق، ایمرجنسی نافذ
لاہور، یورپ ٹوڈے: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب کے مختلف علاقوں میں موسلادھار مون سون بارشوں نے تباہی مچادی، جس کے نتیجے میں شدید سیلاب، عمارتوں کو نقصان، اور مہلک حادثات رونما ہوئے۔ ریسکیو 1122 کے ترجمان کے مطابق کم از کم 33 افراد جاں بحق جبکہ 170 سے زائد زخمی ہوئے۔
پیدا شدہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے بھر میں “بارش ایمرجنسی” نافذ کر دی ہے، جس میں راولپنڈی بھی شامل ہے جہاں سائرن بجائے گئے اور ایمرجنسی اقدامات فعال کیے گئے۔
صوبائی حکومت نے تمام متعلقہ محکموں بشمول ضلعی انتظامیہ، پولیس، اور ریسکیو 1122 کو متحرک کر دیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں کشتیاں، ایمبولینسیں، ہیلی کاپٹر اور خصوصی ریسکیو گاڑیاں روانہ کی گئی ہیں، جہاں سڑکوں تک رسائی ممکن نہیں۔
سب سے زیادہ متاثرہ شہر:
- لاہور: 13 اموات
- فیصل آباد: 8
- پاکپتن: 4
- شیخوپورہ: 3
- اوکاڑہ، ننکانہ صاحب، ساہیوال: 1،1 ہلاکت
زیادہ تر اموات عمارتیں گرنے، اچانک سیلاب، اور بارش سے متعلق حادثات میں ہوئیں۔ ریسکیو 1122 شدید موسمی حالات میں امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ کئی سڑکیں زیرِ آب ہیں اور مواصلاتی نظام متاثر ہوا ہے۔
فیلڈ اسپتالوں اور میڈیکل ٹیموں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ حکومت پنجاب نے تمام سرکاری اسپتالوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اسٹینڈ بائی پر رہیں اور 24/7 کنٹرول روم قائم کریں تاکہ سیلابی صورتحال پر نظر رکھی جا سکے۔
احتیاطی اقدامات اور فوجی امداد:
ٹریفک پولیس کو متبادل راستوں کا بندوبست کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نہروں، دریاؤں، اور نشیبی علاقوں سے دور رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
دوسری جانب پاک فوج متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ضلع جہلم کے علاقوں ڈھوک بھیدر اور داراپور میں فوجی اہلکار شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے اور خوراک، طبی امداد و دیگر ضروری سامان فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔
نالہ لئی میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے، جو کٹڑیاں پر 21 فٹ اور گوالمنڈی پر 20 فٹ تک پہنچ چکی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جڑواں شہروں میں 230 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے شدید بارش کے باعث ضلع میں ایک روزہ تعطیل کا اعلان کیا ہے اور شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت دی ہے۔
بارش کی پیمائش:
- اسلام آباد:
- سید پور: 132 ملی میٹر
- گولڑہ (E-11): 164 ملی میٹر
- بوکرا (CTTI I-12): 185 ملی میٹر
- پی ایم ڈی (H-8/2): 152 ملی میٹر
- شمس آباد (RAMC): 158 ملی میٹر
- راولپنڈی:
- کچہری (چکلالہ): 235 ملی میٹر
- پیر ودھائی: 196 ملی میٹر
- گوالمنڈی: 220 ملی میٹر
- نیو کٹڑیاں: 200 ملی میٹر
- دیگر اضلاع:
- چکوال: 142 ملی میٹر
- جہلم: 81 ملی میٹر
مزید 12 سے 20 گھنٹے تک وقفے وقفے سے بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے، تاہم شدت میں کچھ کمی متوقع ہے۔ تاہم، اسلام آباد، پوٹھوہار، بالائی خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، بلوچستان، اور وسطی و جنوبی پنجاب میں گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان موجود ہے۔
حکومتی اقدامات:
واسا راولپنڈی نے سڑکوں سے پانی نکالنے کے لیے 400 سے زائد پمپس تعینات کیے ہیں۔ مری روڈ، کمیٹی چوک انڈرپاس، مری چوک، بنی چوک، جامع مسجد روڈ، اقبال روڈ سمیت متعدد علاقوں میں پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی۔
واسا کے ترجمان کے مطابق ہیوی مشینری سے لیس ٹیمیں سڑکوں اور نشیبی علاقوں سے پانی نکالنے میں مصروف ہیں، جن کی نگرانی ایم ڈی واسا سلیم اشرف خود کر رہے ہیں۔ پنجاب کے وزیر ہاؤسنگ بلال یاسین اور سیکریٹری ہاؤسنگ نورالامین مینگل بھی مسلسل نگرانی میں مصروف ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومتی اداروں سے تعاون کریں، حفاظتی ہدایات پر عمل کریں، اور خطرناک علاقوں سے دور رہ کر اپنی اور دوسروں کی جان بچائیں۔
ریسکیو اور ایمرجنسی ٹیمیں چوبیس گھنٹے ہائی الرٹ پر کام کر رہی ہیں تاکہ نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔