
وزیر خزانہ: معیشت کی بلاک چین اور ڈیجیٹل اثاثوں کی طرف منتقلی ناگزیر قرار
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کو بلاک چین اور ڈیجیٹل اثاثوں کی جانب تزویراتی طور پر منتقل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس کے لیے یوتھ لیڈ ڈیجیٹل اثاثہ جات کی ترقی اور بلاک چین کے فروغ کی خاطر متوازن ریگولیٹری فریم ورک ناگزیر ہے، جو مالی شمولیت، شفافیت اور اختراع کو یقینی بنائے گا۔
ڈیجیٹل اثاثوں پر کانفرنس سے خطاب میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان میں 10 سے 15 فیصد افراد ڈیجیٹل کاروبار سے وابستہ ہیں جن میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی معیشت کے فروغ کے لیے مالی شمولیت، شفافیت اور بہتر کارکردگی کو بڑھاتے ہوئے نجی شعبے کے تعاون سے مؤثر ریگولیٹری ڈھانچہ تشکیل دینا ہوگا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) اور پارٹنرز نے بلاک چین، ڈیجیٹل اثاثوں اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے مستقبل پر غور کے لیے اکیڈمیا، صنعت اور حکومت کے نمائندوں کو اکٹھا کیا ہے۔ ملک میکرو اکنامک استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے اور اگلا اہم قدم بلاک چین، مصنوعی ذہانت اور ویب 3.0 پر مبنی نئی معیشت میں فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بلاک چین اور اس سے منسلک ٹیکنالوجیز تیز، کم خرچ اور مؤثر لین دین کے ذریعے بینکنگ، ترسیلات زر، زراعت، آئی ٹی، فری لانسنگ اور توانائی جیسے اہم شعبوں کے لیے پائیدار حل فراہم کر سکتی ہیں۔
ریگولیٹری پہلوؤں کا خاکہ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے خبردار کیا کہ اگر پاکستان نے ڈیجیٹل اثاثوں کو نظر انداز کیا تو ملک کو پابندیوں اور سخت نگرانی جیسے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، جس سے ایف اے ٹی ایف سے نکلنے کے حاصل شدہ ثمرات بھی ضائع ہو سکتے ہیں۔