
ایلون مسک نے نومبر 2026 میں مصنوعی ذہانت سے لیس روبوٹس کو مریخ بھیجنے کا اعلان کر دیا
نیویارک، یورپ ٹوڈے: اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے اعلان کیا ہے کہ نومبر 2026 میں مصنوعی ذہانت (AI) سے لیس خودکار روبوٹس کو مریخ بھیجا جائے گا۔ یہ اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کیا گیا، جیسا کہ نیوز ہب کنسلٹنٹس نے رپورٹ کیا ہے۔
مسک نے وضاحت کی کہ زمین اور مریخ کے درمیان سفر کا سب سے موزوں وقت تقریباً ہر 26 ماہ بعد آتا ہے، جب دونوں سیارے اپنی مدار میں ایک مناسب ترتیب میں آ جاتے ہیں۔ اگلی ایسی خلائی ونڈو 2026 کے آخر میں دستیاب ہوگی۔
انہوں نے کہا: “اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق رہا تو اسپیس ایکس اسٹارشپ راکٹس کو مریخ بھیجے گا، جن کے ساتھ خودکار روبوٹس اور مصنوعی ذہانت سے چلنے والا ‘گروک’ بھی شامل ہوگا۔”
خیال رہے کہ 18 فروری کو مسک نے اپنی AI کمپنی xAI کی جانب سے تیار کردہ چیٹ بوٹ Grok-3 کی نقاب کشائی کی، جو اپنی جدید خصوصیات کی بدولت مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں نمایاں مقام حاصل کر چکا ہے۔ ٹیسٹوں کے مطابق Grok-3 نے GPT-4، Claude 3.5، Sonnet، Gemini-2 Pro، اور DeepSeek-V3 جیسے معروف ماڈلز کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، خصوصاً ریاضی، پروگرامنگ اور سائنسی کمپیوٹنگ میں۔
اس سے قبل، رواں ماہ کے آغاز میں ایلون مسک نے مریخ پر دریافت ہونے والی ایک “چوکور ساخت” کے معائنے میں بھی دلچسپی ظاہر کی تھی، جو ناسا کی تصاویر میں دیکھی گئی تھی۔ اگرچہ سائنسی ماہرین اسے ایک قدرتی جغرافیائی تشکیل قرار دے رہے ہیں، لیکن کچھ نظریہ ساز اسے غیر ارضی زندگی (extraterrestrial activity) کی علامت بھی تصور کر رہے ہیں۔
ایلون مسک کا مریخ مشن ان کے طویل مدتی منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد انسانیت کو “کثیر سیاروی مخلوق” (multi-planetary species) میں تبدیل کرنا ہے۔ اس منصوبے کے تحت نہ صرف انسانوں کو مریخ پر لے جایا جائے گا، بلکہ وہاں زندگی کے قیام اور تحقیق کے لیے بنیادی ڈھانچہ بھی تیار کیا جائے گا۔
اس مشن میں AI سے لیس خودکار روبوٹس کی تعیناتی خلائی تحقیق میں ایک بڑی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔ یہ روبوٹس سائنسی تحقیق، وسائل کی کھوج، اور بنیادی ڈھانچے کے قیام میں اہم کردار ادا کریں گے، جو مستقبل میں انسانی آبادکاری کے لیے راہ ہموار کرے گا۔
جہاں تک مریخ پر دریافت ہونے والی پراسرار “چوکور ساخت” کا تعلق ہے، یہ قدرتی جغرافیائی عوامل کا نتیجہ ہے یا کوئی غیر معمولی دریافت؟ یہ سوال اب بھی ماہرین کے لیے تجسس کا باعث بنا ہوا ہے۔ جیسے جیسے خلائی تحقیق آگے بڑھ رہی ہے، ایسے انکشافات سائنسدانوں اور نظریہ سازوں کے درمیان نئی بحث کو جنم دیتے رہیں گے۔