
یورپی یونین کی امیدوار ممالک کو روس کے یومِ فتح کی تقریبات میں شرکت سے گریز کی ہدایت
لکسمبرگ، یورپ ٹوڈے: یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار کایا کالاس نے کہا ہے کہ وہ ممالک جو یورپی یونین میں شمولیت کے خواہشمند ہیں، انہیں روس کے دوسری جنگ عظیم میں فتح کی 80 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت سے گریز کرنا چاہیے۔
روسی یومِ فتح (9 مئی) ملک کا ایک اہم عوامی دن ہے، جسے ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں بڑی عسکری پریڈ اور نازی جرمنی کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کرنے والے 26.6 ملین سوویت شہریوں کی یاد میں ایک لمحہ خاموشی کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
یورپی یونین کے بعض حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین پر جاری روسی حملے کے تناظر میں ان تقریبات میں شرکت کرنا نامناسب ہوگا۔ لکسمبرگ میں یورپی وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد کایا کالاس نے کہا، “یورپی یونین کے لیے یہ بات قابلِ قبول نہیں ہوگی کہ کوئی ملک 9 مئی کی تقریبات یا پریڈ میں ماسکو میں شرکت کرے، جبکہ روس یورپ میں مکمل جنگ چھیڑ چکا ہے۔”
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا یورپی یونین یہ نگرانی کر رہی ہے کہ کون سے ممالک ان تقریبات میں شرکت کا ارادہ رکھتے ہیں، تو کالاس نے واضح کیا کہ یورپی یونین کی رکنیت کے امیدوار ممالک کو بھی ان تقریبات سے دور رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا، “ہم نے بالکل واضح کر دیا ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بھی امیدوار ملک ماسکو میں 9 مئی کی تقریبات میں شریک ہو۔” اس کے برعکس، کالاس نے یورپی رہنماؤں اور حکام پر زور دیا کہ وہ یوکرینی دارالحکومت کیف کا دورہ کریں تاکہ یوکرین کے ساتھ یکجہتی کا عملی مظاہرہ کیا جا سکے۔
یوریکٹیو کے مطابق، اس وقت سلواکیہ کے وزیرِاعظم رابرٹ فیکو واحد یورپی رہنما ہیں جنہوں نے ماسکو میں تقریبات میں شرکت کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے گزشتہ سال کہا تھا، “یہ بالکل فطری بات ہے کہ ایک سلوواک وزیر اعظم کی حیثیت سے مجھے فسطائیت پر فتح کی سرکاری تقریبات میں شرکت میں دلچسپی ہو۔”
ادھر سربیا اور آرمینیا، جو یورپی یونین کے امیدوار ممالک ہیں، کے رہنماؤں نے بھی تقریبات میں شرکت کے عندیے دیے ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے رواں ماہ کے آغاز میں بتایا تھا کہ چینی صدر شی جن پنگ 9 مئی کو ماسکو کا سرکاری دورہ کریں گے۔
دوسری جانب جرمن میڈیا کے مطابق، برلن حکام نے مقامی اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ دوسری جنگِ عظیم کی یادگاری تقریبات میں روسی یا بیلاروسی حکام کو مدعو نہ کریں۔ ماسکو نے اس اقدام کو “نازی متاثرین اور سوویت شہدا کی توہین” قرار دیا ہے۔