میکرون

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی نئی حکومت کے قیام کی دوڑ

پیرس، یورپ ٹوڈے: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون بدھ کے روز ایک نئی حکومت بنانے کے لیے 48 گھنٹوں کی خود ساختہ ڈیڈ لائن کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ اقدام ایک تاریخی تحریکِ عدم اعتماد میں سابق وزیرِاعظم مشیل بارنئیر کی حکومت کے خاتمے کے بعد کیا جا رہا ہے۔

منگل کے روز میکرون نے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی تاکہ “قومی مفاد کی حکومت” تشکیل دینے کی کوشش کی جا سکے۔ تاہم، دائیں بازو کی نیشنل ریلی (RN) اور بائیں بازو کی فرانس انبوڈ (LFI) کے رہنماؤں، جنہوں نے بارنئیر کی حکومت کو گرانے کے لیے اتحاد کیا تھا، کو مدعو نہیں کیا گیا۔

صدر میکرون پر دباؤ ہے کہ وہ ایک وسیع اتحادی حکومت تشکیل دیں جو اعتماد کا ووٹ جیت سکے اور اگلے سال کے بجٹ کو منظور کروا سکے تاکہ سیاسی اور اقتصادی بحران کو کم کیا جا سکے۔

میکرون، جو جمعرات کو پولینڈ کے دورے پر روانہ ہونے والے ہیں، نے وعدہ کیا کہ 48 گھنٹوں کے اندر نیا وزیرِاعظم مقرر کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق، اعلان بدھ کی شام تک متوقع ہے۔

ممکنہ امیدوار

میکرون نے بائیں بازو کی جماعتوں جیسے سوشلسٹس، گرینز، اور کمیونسٹس کو سخت بائیں بازو کی LFI سے علیحدہ کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن ان جماعتوں کا اصرار ہے کہ نیا وزیرِاعظم ان کی صفوں سے ہونا چاہیے۔

میکرون کے قریبی ساتھی فرانسوا بائرو، جو اس سال یورپی فنڈز کی خردبرد کے الزامات سے بری ہو چکے ہیں، کو وزیرِاعظم کے لیے ممکنہ امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔ تاہم، سوشلسٹ پارٹی کے رہنما اولیویئر فورے نے بائرو کی 73 سالہ عمر اور “استمرار” کی علامت ہونے پر اعتراض کیا ہے۔

دیگر ممکنہ امیدواروں میں سابق وزیرِ خارجہ جین-ایو لی دریان، جنہوں نے ابتدائی پیشکش کو مسترد کر دیا لیکن ابھی بھی زیرِ غور ہیں، اور موجودہ وزیرِ دفاع سیباسٹین لیکورنو شامل ہیں۔

سیاسی مذاکرات

عبوری حکومت کی ترجمان مود بریجون کے مطابق، میکرون نے بارنئیر کی آخری کابینہ میٹنگ میں ایک غیر جارحیت معاہدے کی تجویز پیش کی، جس کے تحت جماعتیں حکومت کو گرانے سے گریز کریں گی۔

بریجون نے کہا، “ملک کے پاس نہ عدم استحکام کی گنجائش ہے اور نہ جمود کی۔”

قانون سازی

بدھ کے روز وزارتی کونسل میں ایک خصوصی بجٹ ڈرافٹ پیش کیا گیا تاکہ نئے سال میں حکومت کی کارروائیاں جاری رہ سکیں۔ یہ بل پیر کو قومی اسمبلی اور بدھ کو سینیٹ میں بحث کے لیے پیش کیا جائے گا، جسے زیادہ تر جماعتوں کی حمایت حاصل ہونے کی توقع ہے۔

لی پین کی پوزیشن

انتہاپسند دائیں بازو کی رہنما مارین لی پین، جو انتخابات کے بعد ایک اہم کردار بن کر ابھری ہیں، نے کہا کہ انہیں مذاکرات میں شامل نہ کیے جانے پر کوئی اعتراض نہیں۔

ایک تازہ سروے کے مطابق، لی پین اگلے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 36 سے 38 فیصد ووٹ حاصل کر سکتی ہیں۔ تاہم، اگر مارچ میں ان پر یورپی فنڈز کی خردبرد کے الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو وہ 2027 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے سے محروم ہو سکتی ہیں۔

پاکستان Previous post ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے پاکستان کو 200 ملین ڈالر کے قرض کی منظوری دے دی