سوئیڈن

سوئیڈن کے وزیر خارجہ ٹوبیاس بلشٹروم کا سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان

سٹاک ہوم، یورپ ٹوڈے: سویڈن کے وزیر خارجہ ٹوبیاس بلشٹروم، جنہوں نے سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی نگرانی کی، نے اچانک اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے سیاست سے مکمل طور پر کنارہ کشی کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے اس فیصلے کی کوئی وجہ نہیں بتائی

بلشٹروم، جو 50 سال کے ہیں، 2002 میں پہلی بار سویڈش پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے اور 2022 میں وزیر خارجہ مقرر ہوئے۔ بدھ کے روز ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم الف کرسٹر سن کو اپنے استعفیٰ کے بارے میں “اداسی اور فخر کے ملے جلے جذبات کے ساتھ” مطلع کیا۔

بلشٹروم نے لکھا، “میں اب مکمل طور پر سیاست چھوڑ دوں گا۔ اس کا مطلب ہے کہ میں پارلیمنٹ میں اپنی نشست بھی چھوڑ رہا ہوں۔ میرے مستقبل کے منصوبے ابھی غیر یقینی ہیں، لیکن میں صرف 50 سال کا ہوں اور دوسرے شعبوں میں بھی نمایاں کردار ادا کر سکتا ہوں۔”

بلشٹروم نے اپنے دو سالہ دور کے دوران سب سے بڑی کامیابی کے طور پر سویڈن کی 200 سالہ غیرجانبداری کو چھوڑ کر نیٹو میں شمولیت کو قرار دیا، جو ایک طویل اور چیلنجنگ عمل کے بعد ممکن ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سٹاک ہوم اب ان ممالک کے مرکز میں شامل ہے جو یوکرین کی حمایت اور روسی توسیع پسندی کی مخالفت کرتے ہیں۔

سوئیڈن کے میڈیا کے مطابق بلشٹروم کا استعفیٰ غیر متوقع ہے۔ اخبار ایکسپریسن اور آفتون بلاد نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم الف کرسٹر سن اور بلشٹروم کے درمیان اختلافات اس فیصلے کی وجہ بنے ہیں، جس میں وزیر اعظم کی جانب سے ایک خارجہ پالیسی مشیر کی تقرری اور غزہ تنازع پر سوئیڈن کی پوزیشن پر اختلاف شامل ہے۔ تاہم، بلشٹروم کی ترجمان انا ایرہارت نے ان رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور کہا کہ وزیر اعظم کے ساتھ ان کا تعلق بہت قریبی اور خوشگوار تھا۔

بلشٹروم نے 2006 سے 2014 تک وزیر برائے امیگریشن اور پناہ گزین پالیسی کے فرائض سر انجام دیے جبکہ 2010 میں انہیں وزیر برائے روزگار بھی مقرر کیا گیا تھا۔

چین Previous post چین-افریقہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کی تجویز: صدر شی جن پنگ
فوزولی Next post فوزولی ضلع کے آزاد کردہ گاؤں گوچہمادلی کی مسجد کی بحالی کا آغاز