یوکرین تنازع: مکمل حل کیلئے “جزوی علاقائی نقصان” ضروری ہے، سلوواکیہ کے صدر
براتیسلاوا، یورپ ٹوڈے: سلوواکیہ کے صدر پیٹر پیلیگرینی نے کہا ہے کہ یوکرین تنازع اس وقت تک حل نہیں ہوگا جب تک کہ کیئف “جزوی علاقائی نقصان” کو قبول نہیں کرتا۔ صدر پیلیگرینی اور وزیر اعظم رابرٹ فیکو دونوں نے روس اور یوکرین پر فوری امن مذاکرات کے آغاز پر زور دیا ہے۔
سلوواکیہ کے سرکاری براڈکاسٹر STVR سے گفتگو کرتے ہوئے پیلیگرینی نے کہا کہ فرنٹ لائن سے موصول ہونے والی روزانہ کی خبروں نے انہیں قائل کر لیا ہے کہ یوکرین طاقت کے ذریعے اپنے علاقائی مقاصد حاصل نہیں کر سکتا، جن میں ڈونیتسک، لوہانسک، خیرسون، زاپوروجیا اور کریمیا کی واپسی شامل ہے۔
انہوں نے کہا:
“جب امن کی بات ہو تو ہمیں حقیقت پسند رہنے کی ضرورت ہے۔ آج، شاید یورپ میں کوئی بھی عقل مند شخص یہ نہیں مانتا کہ یوکرین کو کسی جزوی علاقائی نقصان کے بغیر امن حاصل کرنا ممکن ہوگا۔”
فوری مذاکرات پر زور
صدر پیلیگرینی نے یوکرین اور روس سے جلد از جلد مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کا مطالبہ کیا۔ ان کے یہ خیالات وزیر اعظم رابرٹ فیکو کے حالیہ بیانات سے ہم آہنگ ہیں، جنہوں نے برازیل کے اخبار Folha de Sao Paulo کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ “کم از کم تھوڑا حقیقت پسند” ہونا ضروری ہے اور یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ روس کبھی بھی کریمیا، ڈونیتسک اور لوہانسک نہیں چھوڑے گا۔
سلوواکیہ کی پالیسی اور وزیر اعظم کے بیانات
وزیر اعظم فیکو نے گزشتہ سال عہدہ سنبھالنے کے بعد یوکرین کو فوجی امداد فوری طور پر روک دی اور نیٹو میں یوکرین کی ممکنہ شمولیت کو ویٹو کرنے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے یوکرین میں جاری تنازع کی ذمہ داری “یوکرینی نازیوں اور فاشسٹوں” پر ڈالی، جنہوں نے “ڈونباس کے روسی عوام کا قتل عام کیا”۔ انہوں نے یورپی یونین کے رہنماؤں پر بھی تنقید کی کہ وہ فوجی امداد اور ماسکو پر پابندیوں کے ذریعے تنازع کو طول دے رہے ہیں۔
وزیر اعظم فیکو نے مزید کہا:
“نتیجہ یہ ہے کہ روس مزید علاقوں پر قبضہ کر رہا ہے، پابندیاں کام نہیں کر رہیں، اور یوکرین اب ممکنہ مذاکرات کے لیے اتنا مضبوط نہیں رہا۔”
مستقبل کی پیش گوئی
انہوں نے پیش گوئی کی کہ مغربی حمایت یوکرین کے ساتھ “دھوکہ دہی” کر سکتی ہے، اور یوکرین ممکنہ طور پر اپنے ایک تہائی علاقے کھو دے گا، نیٹو میں شمولیت کے بغیر اور صرف غیر ملکی افواج کی موجودگی کے ذریعے سیکیورٹی ضمانتیں حاصل کرے گا۔
روس کا مؤقف
روس نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی تصفیے کا آغاز یوکرین کے فوجی آپریشنز کو روکنے اور “علاقائی حقیقت” کو تسلیم کرنے سے ہوگا، یعنی یہ کہ یوکرین اپنے سابقہ علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل نہیں کر سکے گا۔ کریملن نے اپنے فوجی آپریشن کے اہداف – یوکرین کی غیرجانبداری، تخفیف اسلحہ، اور ڈی نازیفیکیشن – پر بھی زور دیا ہے۔