شام

یوکرین کی جانب سے شام کو غذائی امداد فراہم کرنے کا اعلان

کیف، یورپ ٹوڈے: یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ہفتہ کے روز اعلان کیا کہ انہوں نے اپنی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ بین الاقوامی تنظیموں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر شام کو غذائی امداد فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ یہ اقدام شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ممکنہ غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

یوکرین، جو دنیا کے سب سے بڑے اناج اور تیل کے بیجوں کے برآمد کنندگان میں سے ایک ہے، ماضی میں مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کو گندم اور مکئی فراہم کرتا رہا ہے، لیکن شام کو براہِ راست سپلائی میں شامل نہیں رہا۔

زیلنسکی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یوکرین “Grain from Ukraine” کے انسانی ہمدردی پروگرام کے تحت شام کو غذائی بحران سے بچانے میں مدد کرے گا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ان کی حکومت بین الاقوامی تنظیموں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر سپلائیز کو ممکن بنانے کے لیے کام کرے گی۔

شام میں بشار الاسد کے دورِ حکومت کے دوران روسی گندم پر انحصار کیا جاتا تھا، لیکن حالیہ اطلاعات کے مطابق ادائیگی میں تاخیر اور جاری غیر یقینی صورتحال کے باعث روسی گندم کی سپلائیز معطل ہو چکی ہیں۔

یوکرین کے اناج کی برآمدات پر 2022 میں روسی حملے اور بحیرہ اسود کے راستے بلاکیڈ کی وجہ سے شدید اثر پڑا تھا۔ تاہم، یوکرین نے متبادل راستے اختیار کر کے اوڈیسا سمیت جنوبی بندرگاہوں سے برآمدات دوبارہ شروع کر دی ہیں۔

زیلنسکی نے شام کو مدد فراہم کرنے کے عزم کے ساتھ اس بات پر بھی زور دیا کہ یوکرین کی معیشت اور زرعی برآمدات جنگ کے باوجود یوکرین کی مزاحمت کی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہیں۔

جنگ کے نتیجے میں یوکرین کے شہروں اور دیہاتوں میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، لیکن مغربی اتحادیوں، خاص طور پر امریکہ اور یورپی یونین سے فوجی اور اقتصادی مدد یوکرین کی جنگی کوششوں کو سہارا دے رہی ہے۔

روس کے حملے کے باعث عالمی سطح پر توانائی کی فراہمی، خوراک کی حفاظت، اور بین الاقوامی تعلقات پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں، اور اناج کی قلت مزید بڑھ گئی ہے۔

یوکرین کی جانب سے شام کے لیے یہ اقدام عالمی غذائی بحران کو کم کرنے اور انسانی امداد کو فروغ دینے کی ایک اہم کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ایتھوپیا Previous post عالمی امن کانفرنس میں ایتھوپیا کی عالمی قیادت کا اعتراف
16 دسمبر Next post علیحدگی اور قربانی: پاکستان کے لیے 16 دسمبر کا درد