
وفاقی ملازمین کی پنشن کے قوانین میں اہم ترامیم
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وفاقی حکومت کے ملازمین کے لیے ایک اہم خبر ہے کہ فنانس ڈویژن نے پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات پر وفاقی ملازمین کے پنشن قوانین میں تین اہم ترامیم کی ہیں۔ جاری کردہ آفس میمورینڈم کے مطابق، شریک حیات کی وفات یا نااہلی کی صورت میں اہل خاندان کے افراد کے لیے پنشن کی مدت کو زیادہ سے زیادہ دس سال تک محدود کر دیا گیا ہے۔ اگر متوفی پنشنر کا بچہ معذور ہو تو اسے تاحیات پنشن دی جائے گی، اور اگر اہل بچے موجود ہوں تو عام فیملی پنشن دس سال تک یا بچے کی عمر 21 سال ہونے تک دی جائے گی۔
سپیشل فیملی پنشن میں کی گئی ترمیم کے تحت، پنشن وصول کرنے والے شریک حیات کی وفات یا نااہلی کی صورت میں اہل خاندان کو 25 سال تک پنشن دی جائے گی، اور اگر بچہ یا بچی معذور ہو تو یہ پنشن تاحیات جاری رہے گی۔
مزید برآں، آرمڈ فورسز اور سول آرمڈ فورسز کے تمام رینکس کے پنشنرز کے لیے پنشن کی شرح میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جو کہ اہل وارثوں کو بھی منتقل کی جا سکے گی۔
تیسری ترمیم کے تحت، رضا کارانہ ریٹائرمنٹ لینے والے ملازمین کے لیے پنشن میں کٹوتی کی پالیسی متعارف کرائی گئی ہے۔ اس نئی ترمیم کے مطابق، اگر کوئی ملازم 25 سال کی سروس کے بعد رضا کارانہ طور پر ریٹائرمنٹ لیتا ہے تو اسے پنشن میں تین فیصد سالانہ کی شرح سے کٹوتی کا سامنا کرنا پڑے گا، جو ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے لے کر 60 سال کی عمر تک کی بقیہ سروس پر لاگو ہوگی۔ اس کٹوتی کی بالائی حد 20 فیصد مقرر کی گئی ہے۔
ان ترامیم کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، اور تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو ان پر فوری عملدرآمد کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔