
وفاقی حکومت کا 71 ہزار ارب روپے کے قرض اتارنے کا منصوبہ
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وفاقی حکومت نے ملکی قرضوں میں کمی کے لیے 71 ہزار ارب روپے سے زائد کے قرض اتارنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد اضافی قرضوں پر ملک کا انحصار کم کرنا اور مالیاتی استحکام کو یقینی بنانا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ رعایتی بیرونی فنانسنگ کو بھی متحرک کرے گی۔ عالمی قرضوں سے چلنے والے کثیر الجہتی منصوبوں کی جلد تکمیل پر توجہ دی جائے گی، جبکہ قومی بچت اسکیموں میں بہتری لا کر بچت کو بڑھایا جائے گا۔
حکومتی ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کے تحت بین الاقوامی مارکیٹ میں بانڈز کا اجرا اور پاکستان کی موجودگی کو مزید بڑھانے کے اقدامات شامل ہیں۔ پانڈا بانڈز، یورو بانڈز اور بین الاقوامی سکوک جاری کرنے کے ساتھ ساتھ ری فنانسنگ اور شرح سود کے خطرات کو کم کرنے کی حکمت عملی بھی تیار کی گئی ہے۔
منصوبے کے تحت اداروں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی جائیں گی اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جائے گی۔ اس پلان کا ایک اہم حصہ مالی خسارے میں کمی کرنا ہے، جس سے معاشی استحکام پیدا ہوگا اور اضافی قرضوں پر انحصار کم ہو جائے گا۔
علاوہ ازیں، سرمایہ کاری میں وسعت پیدا کرنے اور ڈومیسٹک ڈیبٹ کیپٹل مارکیٹ کو فعال بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ ملکی اور غیرملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ روابط میں اضافہ کیا جائے گا اور نان بینک سیکٹر کے قیام کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، جس میں پنشن فنڈز، انشورنس اور ایسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کا قیام شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند برسوں میں شریعہ کمپلائنٹ قرض مارکیٹ کے قیام کو فروغ دیا جائے گا، جبکہ مقامی اور بین الاقوامی قرضوں کے پورٹ فولیو کی میچورٹی پروفائل کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔