جرمنی کے اہم انتخابات سے قبل انتخابی سرگرمیاں عروج پر

جرمنی کے اہم انتخابات سے قبل انتخابی سرگرمیاں عروج پر

برلن، یورپ ٹوڈے: جرمنی کے سیاسی رہنما اتوار کو ہونے والے اہم انتخابات سے قبل آخری لمحے میں ووٹروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ انتخابات نہ صرف جرمنی بلکہ پورے یورپ کے لیے بھی اہم مضمرات رکھتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، قدامت پسند امیدوار فریڈرک مرز نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت میں جرمنی یورپ میں اپنی ذمہ داری نبھائے گا اور دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت “الٹرنیٹیو فار جرمنی” (AfD) کو دوبارہ سیاسی حاشیے پر دھکیل دیا جائے گا۔

مرز اپنی کرسچین ڈیموکریٹ پارٹی کی انتخابی مہم کا اختتام میونخ میں ایک بڑے جلسے کے ساتھ کریں گے، جب کہ ان کے حریف ووٹروں کے ساتھ ٹی وی پر “اسپیڈ ڈیٹنگ” پروگرام میں آخری اپیل کریں گے۔

گزشتہ کئی مہینوں سے جرمنی کی سیاست حکومت کے خاتمے کے بعد مفلوج ہو چکی تھی۔ اب پورے یورپ میں یہ امید کی جا رہی ہے کہ یہ انتخابات یورپی یونین کی سب سے بڑی جمہوریت اور سب سے بڑی معیشت میں استحکام لانے میں مددگار ثابت ہوں گے، جو کہ طویل کساد بازاری سے نکلنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔

تاہم، فوری طور پر کوئی بڑی تبدیلی متوقع نہیں ہے۔ کوئی بھی جماعت بغیر اتحاد کے حکومت نہیں بنا سکتی، اور مخلوط حکومت کے قیام میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔

انتخابی مہم کے دوران دو بڑے موضوعات نمایاں رہے: معیشت کی بحالی اور ہجرت و سلامتی کے مسائل، جو مئی 2024 کے بعد سے متعدد جان لیوا حملوں کے باعث جرمنی کے سیاست دانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔

مانہائم، سولِنگن، میگڈیبرگ، اشافن برگ اور میونخ جیسے شہروں میں سنگین حملے ہوئے ہیں، اور تمام مبینہ حملہ آور تارکین وطن تھے۔ ان واقعات کے بعد AfD نے اپنی قوم پرستانہ اور مہاجر مخالف پالیسیوں کے ذریعے مقبولیت حاصل کر لی ہے اور پولنگ میں تقریباً 20 فیصد حمایت حاصل کر چکی ہے۔

AfD کی رہنما ایلس وائیڈل نے سوشل میڈیا پر نوجوان ووٹروں کو متوجہ کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے، اور ٹک ٹاک پر ان کے 8,66,000 سے زائد فالوورز ہیں۔ انہیں امریکی ارب پتی ایلون مسک اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کی حمایت بھی حاصل ہوئی ہے، جس پر جرمن انتخابات میں مداخلت کا الزام لگایا جا رہا ہے۔

AfD کا مؤقف ہے کہ وہ جرمنی کی سرحدوں کو محفوظ بنائے گی اور غیر قانونی طور پر آنے والے اور جرائم میں ملوث مہاجرین کو ملک بدر کرے گی۔ تاہم، وائیڈل کی “ری مائیگریشن” (دوبارہ نقل مکانی) کی اصطلاح کو بڑے پیمانے پر ملک بدری سے جوڑا جا رہا ہے۔

تمام مرکزی سیاسی جماعتوں نے AfD کے ساتھ حکومت سازی کے امکان کو مسترد کر دیا ہے، لیکن اگر AfD کو 20 فیصد سے زیادہ ووٹ ملتے ہیں، تو وہ اپنی پارلیمانی نشستوں کی تعداد 630 رکنی پارلیمنٹ میں 150 تک بڑھا سکتی ہے۔

مرز کا ممکنہ اتحادی چانسلر اولاف شولز کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (SPD) ہو سکتی ہے، لیکن شاید شولز کے بغیر۔ انتخابی مہم کے آخری دن SPD نے عوام سے اپیل کی کہ اگر وہ ایک مضبوط حکومت چاہتے ہیں، تو انہیں ایک مضبوط SPD کی ضرورت ہوگی۔

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی پولنگ میں تیسرے نمبر پر ہے، لیکن شولز کی امیدیں ان 20 فیصد غیر یقینی ووٹروں پر ہیں، جو آخری لمحے میں بڑا فرق پیدا کر سکتے ہیں۔

وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیر صدارت اجلاس، رمضان و عید کے دوران قیمتوں کے استحکام پر زور Previous post وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیر صدارت اجلاس، رمضان و عید کے دوران قیمتوں کے استحکام پر زور
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا 24 تا 25 فروری 2025 کو آذربائیجان کا دو روزہ سرکاری دورہ Next post وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا 24 تا 25 فروری 2025 کو آذربائیجان کا دو روزہ سرکاری دورہ