سیلاب

خیبرپختونخوا اور شمالی علاقوں میں تباہ کن بارشیں، طوفانی سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 200 سے زائد جاں بحق

پشاور، یورپ ٹوڈے: ملک کے بالائی علاقوں میں غیرمعمولی مون سون بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور لینڈ سلائیڈنگ نے قیامت خیز تباہی مچادی ہے جس کے نتیجے میں 24 گھنٹوں کے دوران 200 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔ عینی شاہدین نے اس تباہی کو ’’روزِ قیامت‘‘ سے تعبیر کیا کیونکہ پوری کی پوری بستیاں بہہ گئیں، گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے اور کئی خاندان صفحۂ ہستی سے مٹ گئے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق ملک بھر میں اب تک 194 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں، جن میں سے 180 خیبرپختونخوا، 9 آزاد جموں و کشمیر اور 5 گلگت بلتستان میں ہوئیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں 19 خواتین اور 17 بچے بھی شامل ہیں جو زیادہ تر مکانوں کی چھتیں گرنے یا اچانک آنے والے سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئے۔ تاہم مقامی اطلاعات کے مطابق صرف خیبرپختونخوا میں ہلاکتوں کی تعداد 214 تک جا پہنچی ہے، جن میں 157 ہلاکتیں ضلع بونیر میں رپورٹ ہوئیں جو سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے۔

خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے بونیر میں 100 ہلاکتوں کی تصدیق کی اور ضلعی انتظامیہ نے ڈگر، گدیزئی، گگرا، مندور اور چغرزئی تحصیلوں کو آفت زدہ قرار دیا۔ باجوڑ کے علاقے جبرائی گاؤں میں رات گئے کلاؤڈ برسٹ اور بجلی گرنے سے چار مکانات منہدم ہوگئے، جس میں ایک ہی خاندان کے کئی افراد سمیت 21 افراد جاں بحق ہوئے۔ مانسہرہ کے شملائی علاقے میں طوفانی بارش اور کلاؤڈ برسٹ سے 10 مکانات ندی نندھر میں بہہ گئے، جس کے نتیجے میں 25 سے زائد رہائشی لقمۂ اجل بنے۔ شانگلہ، سوات اور بٹگرام سے بھی درجنوں ہلاکتوں اور وسیع پیمانے پر تباہی کی اطلاعات ہیں۔

انفراسٹرکچر اور ریسکیو کارروائیاں
شدید بارشوں نے انفراسٹرکچر کو بری طرح متاثر کیا۔ دیہات ڈوب گئے، الپوری-بشام شاہراہ کئی مقامات پر بہہ گئی جبکہ 35 سے زائد بجلی کے ٹاور گرنے سے شانگلہ کے بڑے علاقے تاریکی میں ڈوب گئے۔ قبرستان، دکانیں اور مکانات مٹی میں مل گئے جبکہ شمالی علاقوں میں پھنسے سیاح اور مقامی افراد کو دریاؤں اور ڈوبی ہوئی شاہراہوں سے نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

خیبرپختونخوا حکومت نے بونیر، باجوڑ، مانسہرہ اور بٹگرام کو آفت زدہ قرار دے کر ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ہنگامی اجلاس طلب کیا اور این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ تمام وسائل بروئے کار لا کر ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں صوبائی حکومت کی مدد کی جائے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے وزیراعظم کو بریفنگ دی جس کے بعد خیمے، ادویات، خوراک اور دیگر امدادی سامان فوری طور پر روانہ کرنے کا حکم دیا گیا۔

پاک فوج کا کردار
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے فوجی دستوں کو مکمل معاونت فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ اضافی جوان، ہیلی کاپٹرز، انجینئرنگ یونٹس اور اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں روانہ کی گئیں۔ کٹے ہوئے علاقوں میں عارضی پل نصب کیے جا رہے ہیں جبکہ 600 ٹن فوجی راشن اور تمام فوجی اہلکاروں کی ایک روزہ تنخواہ سیلاب متاثرین کے لیے مختص کی گئی ہے۔

مزید بارشوں کی پیش گوئی
محکمہ موسمیات نے آئندہ دنوں میں بالائی خیبرپختونخوا، پوٹھوہار ریجن اور کشمیر میں مزید موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جس سے مزید سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔ عوام کو دریاؤں اور ندی نالوں کے قریب جانے اور غیرضروری سفر سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔ سیاحوں کو بھی ایک ہفتے کے لیے شمالی علاقوں کے سفر سے باز رہنے کی تنبیہ کی گئی ہے۔

گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث جگلوٹ-سکردو روڈ کئی مقامات پر بلاک ہوگئی ہے اور کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ حکام نے انتباہ کیا ہے کہ اس سال مون سون معمول سے پہلے شروع ہوا اور طویل رہے گا، جبکہ آئندہ 15 روز میں بارشوں کی شدت بڑھنے کا امکان ہے۔

وزیراعظم کا عزم
وزیراعظم شہباز شریف نے خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے ٹیلیفونک گفتگو میں مکمل وفاقی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کو ہر ممکن امداد فراہم کرے گی۔

پاکستان اس وقت اپنی حالیہ تاریخ کے سب سے ہلاکت خیز قدرتی سانحے سے نبرد آزما ہے، جہاں امدادی ادارے وقت کے خلاف دوڑ میں مصروف ہیں تاکہ ملبے تلے دبے اور پانی میں گھرے متاثرین کو بچایا جا سکے۔

شہباز شریف Previous post بٹگرام میں کلاؤڈ برسٹ سے جانی نقصان، وزیرِاعظم شہباز شریف کی ریسکیو آپریشن تیز کرنے کی ہدایت
پرابوو Next post صدر پرابوو کا 2026 میں 5.4 فیصد یا اس سے زائد معاشی شرح نمو کا ہدف، افراطِ زر 2.5 فیصد تک محدود رکھنے کی کوشش