
پنجاب میں سیلابی صورتحال: جلالپور پیروالہ میں 13 افراد جاں بحق، ہزاروں دیہات متاثر
لاہور، یورپ ٹوڈے: پنجاب کے مختلف اضلاع میں دریائے چناب، ستلج اور راوی میں شدید طغیانی کے باعث سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ جلالپور پیروالہ میں سیلاب نے تباہی مچادی، جہاں کم از کم 13 افراد، جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں، جاں بحق ہوگئے۔ چناب اور ستلج کے سیلابی ریلوں نے 50 سے زائد دیہات کو شدید متاثر کیا، دکانیں اور مکانات گر گئے جبکہ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
ریسکیو ٹیمیں پھنسے ہوئے افراد تک پہنچنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔ ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق دریاؤں میں آنے والے سیلاب سے صوبے کے 4,300 سے زائد دیہات متاثر ہوئے ہیں اور اب تک مجموعی طور پر 42 لاکھ افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 21 لاکھ 63 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
متاثرہ اضلاع میں 417 ریلیف کیمپس اور 498 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جبکہ مویشیوں کے علاج کے لیے 431 ویٹرنری کیمپس بھی قائم کیے گئے۔ اب تک 15 لاکھ 79 ہزار جانور محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔
ریلیف کمشنر نے مزید بتایا کہ منگلا ڈیم 89 فیصد، تربیلا ڈیم 100 فیصد بھر چکا ہے، جبکہ بھارت کے بھاکڑا ڈیم میں 90 فیصد، پونگ ڈیم میں 99 فیصد اور تھیئن ڈیم میں 97 فیصد پانی بھر چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلابی صورتحال میں مجموعی طور پر 60 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر متاثرہ شہریوں کو معاوضہ دیا جائے گا۔
دریاؤں میں صورتحال
پی ڈی ایم اے کے مطابق بھاری بارشوں کے باعث دریاؤں میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہے۔ دریائے ستلج میں قصور کے مقام گنڈا سنگھ والا پر 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک پانی کی آمد ریکارڈ کی گئی، جبکہ سلیمانکی پر بھی ستلج اونچے درجے کے سیلاب میں ہے۔ دریائے چناب میں تریموں ہیڈ ورکس پر 4 لاکھ 16 ہزار اور پنجند کے مقام پر 4 لاکھ 52 ہزار کیوسک کی آمد ریکارڈ کی گئی۔
ملتان میں حکام نے خبردار کیا ہے کہ چناب میں پانی کی سطح مزید بلند ہوسکتی ہے۔ ہیڈ تریموں سے 5 لاکھ 43 ہزار کیوسک پانی داخل ہونے کے بعد مظفرگڑھ اور ملتان کے نشیبی علاقوں کو خطرہ لاحق ہے۔ دباؤ کم کرنے کے لیے شیرشاہ کے مقام پر حفاظتی بند کو دھماکوں سے توڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس سے 20 سے زائد دیہات متاثر ہوسکتے ہیں۔
ریل اور سڑکوں پر خطرات
ریلوے حکام کے مطابق شیرشاہ بند ٹوٹنے کی صورت میں ملتان۔راولپنڈی ریلوے ٹریک متاثر ہوسکتا ہے، جس سے مہران ایکسپریس، تھل ایکسپریس اور ڈیرہ غازی خان شٹل سروس معطل ہونے کا خدشہ ہے۔ اگر پانی شیرشاہ کراسنگ تک پہنچ گیا تو ملتان۔کراچی مین لائن بھی متاثر ہوسکتی ہے۔
ٹریفک پولیس نے ملتان۔مظفرگڑھ روڈ اور ہیڈ محمد والا جانے والے راستے بند کرکے مسافروں کو ہیڈ پنجند اور بہاولپور کے راستے جانے کی ہدایت کی ہے۔
بہاولپور اور دیگر اضلاع
بہاولپور کے جھنگیوالہ علاقے میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے سینکڑوں گھر اور فصلیں زیرآب آگئیں۔ اوچ شریف میں بیٹ احمد، بختیاری اور رسول پور سمیت درجنوں دیہات متاثر ہوئے، جہاں لوگ گھروں میں محصور ہو کر امداد کے منتظر ہیں۔
وہاڑی میں دریائے ستلج میں پانی کی سطح کچھ کم ہوئی ہے تاہم ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کا سیلاب موجود ہے۔ اب تک 80 ہزار افراد اور 58 ہزار مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے، جبکہ 61 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
امدادی اقدامات
پنجاب صاف پانی اتھارٹی کے تحت متاثرہ اضلاع میں اب تک 7 لاکھ 27 ہزار لیٹر صاف پانی تقسیم کیا گیا ہے۔ پولیس اور ریسکیو ادارے بھی سرگرم عمل ہیں، اور اب تک 5 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
وزیر برائے مواصلات و تعمیرات ملک سہیب احمد بھرت نے ریلیف اقدامات کا جائزہ لیا اور کہا کہ تمام محکمے ہنگامی بنیادوں پر شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے سرگرم ہیں۔