
وزیرِ خارجہ سوگیونو کا پائیدار، منصفانہ اور شمولیتی انفراسٹرکچر کی ترقی پر زور
جکارتہ، یورپ ٹوڈے: انڈونیشیا کے وزیرِ خارجہ سوگیونو نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ انڈونیشیا پسماندہ اور کمزور ترین طبقات کی فلاح کے لیے منصفانہ اور شمولیتی انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے تمام عالمی اسٹیک ہولڈرز کو دعوت دی کہ وہ پائیدار، منصفانہ اور شمولیتی انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے انڈونیشیا کا ساتھ دیں۔
بین الاقوامی کانفرنس برائے انفراسٹرکچر (ICI) سے جکارتہ سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ نے کہا:
“ہم سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں اور بامعنی و قابلِ عمل تعاون کے منتظر ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ انفراسٹرکچر کی ترقی صرف مادی ڈھانچے کی تعمیر تک محدود نہیں، بلکہ اس کا مقصد مقامی برادریوں کو متحرک کرنا اور عوام کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانا بھی ہے۔
وزیرِ خارجہ سوگیونو نے کہا:
“یہ پائیدار ترقی کے اہداف سے ہم آہنگ ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ انڈونیشیا ایک نئے عوامی و نجی شراکتی ماڈل (PPP) پر عمل درآمد کر رہا ہے، جو روایتی ماڈل کی توسیع ہے اور اس میں مقامی برادریوں کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ انڈونیشیا کثیر فریقی پلیٹ فارمز کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ معیارات، فنڈنگ، اثرات اور شمولیت میں ہم آہنگی پیدا کی جا سکے۔
سوگیونو کے مطابق، دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح انڈونیشیا کو بھی انفراسٹرکچر کے لیے مالی وسائل کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کو 2030 تک موسمیاتی اقدامات کے لیے تقریباً 280 ارب امریکی ڈالر درکار ہوں گے، تاہم ان میں سے صرف 30 فیصد وسائل عوامی فنڈنگ سے حاصل کیے جا سکیں گے۔
انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ بعض داخلی پالیسیوں سے بین الاقوامی ترقیاتی تعاون متاثر ہو سکتا ہے اور مالی وسائل تک رسائی میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
آخر میں وزیرِ خارجہ نے تمام متعلقہ فریقین پر زور دیا کہ وہ مشترکہ بنیاد تلاش کریں اور ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون کو فروغ دیں۔