فرانس کا سینیگال سے فوجی انخلا: متعدد فوجی اڈے سینیگالی حکام کے حوالے

فرانس کا سینیگال سے فوجی انخلا: متعدد فوجی اڈے سینیگالی حکام کے حوالے

ڈاکار، یورپ ٹوڈے: فرانس نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ اس نے سینیگال میں متعدد فوجی اڈے حوالے کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے، جو مغربی افریقی ملک سے اپنی افواج کے انخلا کے آغاز کی علامت ہے۔ فرانس 1960 سے یہاں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے تھا۔

ڈاکار میں فرانسیسی سفارت خانے نے اعلان کیا کہ ڈاکار کے مارشل اور سینٹ ایکزیوپیری اضلاع میں موجود سہولیات اور رہائشی مکانات سینیگالی حکام کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دیگر فوجی اڈے “مشترکہ طور پر طے شدہ شیڈول کے مطابق” واپس کیے جائیں گے، تاہم اس عمل کے لیے کوئی واضح مدت نہیں بتائی گئی۔

فرانس نے 12 فروری کو اعلان کیا تھا کہ اس نے سینیگال کے ساتھ ایک مشترکہ کمیشن تشکیل دیا ہے، جو فرانسیسی فوج کے انخلا اور فوجی اڈوں کی واپسی کے انتظامات کے لیے کام کرے گا۔ سفارت خانے کے مطابق یہ کمیشن 28 فروری کو پہلی مرتبہ ملا۔

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ “کمیشن نے دو طرفہ دفاعی اور سیکیورٹی شراکت داری کے از سر نو جائزے کے کام کا بھی آغاز کیا ہے۔”

سینیگال نے 1960 میں فرانس سے آزادی حاصل کی تھی، تاہم وہ مغربی افریقہ میں اپنے سابق نوآبادیاتی حکمران کا قریبی اتحادی رہا ہے۔

تاہم، 2024 کے انتخابات کے بعد، سینیگال کی نئی حکومت نے فرانس کو دیگر غیر ملکی شراکت داروں کے برابر مقام دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ صدر باسیرو دیومائے فائے، جو اصلاحات کے ایجنڈے کے ساتھ اقتدار میں آئے، نے نومبر میں اعلان کیا تھا کہ تمام فرانسیسی اور غیر ملکی فوجی 2025 کے آخر تک سینیگال سے نکل جائیں گے۔

فرانسیسی فوج کے مقامی عملے کو یکم جولائی سے ملازمتوں سے برطرف کر دیا جائے گا۔ اس حوالے سے فوجی کمانڈر نے ایک مقامی مزدور رہنما کو خط لکھ کر اطلاع دی۔

ڈاکار اور اس کے آس پاس کے فرانسیسی فوجی اڈے براہ راست 162 افراد کو ملازمت فراہم کرتے ہیں، جبکہ 400 سے 500 افراد ذیلی صنعتی شعبوں میں کام کرتے ہیں۔

فرانسیسی فوج نے جمعرات کے روز ایک کیریئر فورم کا انعقاد کیا، جس کا مقصد ان 162 افراد کے لیے “مقامی کمپنیوں میں دوبارہ تعیناتی کے مواقع” فراہم کرنا تھا، جنہیں برطرف کیا جا رہا ہے۔

وزیرِاعظم شہباز شریف کی چین کے صدر شی جن پنگ اور چینی قیادت کو ’ٹو سیشنز‘ کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد Previous post وزیرِاعظم شہباز شریف کی چین کے صدر شی جن پنگ اور چینی قیادت کو ’ٹو سیشنز‘ کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد
عباس عراقچی Next post ایران پر حملے کی صورت میں مشرق وسطیٰ میں بڑے تنازعے کا انتباہ، دباؤ میں جوہری مذاکرات خارج از امکان: عباس عراقچی