جنگل

فرانس کی نصف صدی کی سب سے بڑی جنگل کی آگ قابو میں، مکمل کنٹرول اتوار شام تک متوقع

پیرس، یورپ ٹوڈے: فرانسیسی فائر بریگیڈ نے ہفتہ کے روز اعلان کیا کہ ملک کی کم از کم پچاس سال کی سب سے بڑی جنگل کی آگ کو قابو میں تو لے آیا گیا ہے، تاہم اتوار کی شام سے قبل اسے مکمل طور پر بجھانا ممکن نہیں ہوگا۔

یہ آگ بحیرہ روم کے ساحل کے قریب جنوبی آود (Aude) ڈپارٹمنٹ کے ایک وسیع علاقے میں سیاحت کے عروج کے موسم میں بھڑکی، جس نے ایک شخص کی جان لے لی اور متعدد افراد کو زخمی کر دیا۔

علاقائی فائر فائٹر یونٹ کے سربراہ کرسٹوف میگنی نے بتایا، ’’آگ قابو میں ہے، لیکن اتوار کی شام تک اسے مکمل کنٹرول میں نہیں لایا جا سکے گا۔‘‘

حکام نے خبردار کیا کہ اتوار کو پیش گوئی کے مطابق شدید گرم اور خشک ہوائیں، جو آگ لگنے کے وقت چل رہی تھیں، اور 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت کے ساتھ جاری ہیٹ ویو الرٹ، تقریباً 1,400 فائر فائٹرز کو ہائی الرٹ پر رکھے گی۔

آود ڈپارٹمنٹل کونسل کی صدر، ہیلین سندران نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’’فائر فائٹرز ہفتے کے اختتام سے قبل ’ترامونتانے‘ ہواؤں کی واپسی سے پہلے اپنی پوری کوشش کریں گے‘‘۔ ترامونتانے شمالی سمت سے چلنے والی ایک تیز ہوا ہے جو اس خطے میں اکثر چلتی ہے۔

آفت سے متعلق حکام کے مطابق یہ آگ، جو کم از کم 50 سال میں سب سے بڑی ہے، نے 16,000 ہیکٹر رقبے پر پھیلی سبزہ زار کو جلا ڈالا، جبکہ پہلے اس کا تخمینہ 17,000 ہیکٹر لگایا گیا تھا۔

تقریباً 2,000 افراد کو انخلا کے بعد جمعہ کی شام گھروں کو واپس جانے کی اجازت دی گئی۔

سینٹ-لوراں-دو-لا-کبریس میں بدھ کے روز ایک 65 سالہ خاتون اپنے گھر میں مردہ پائی گئیں جو شعلوں کی لپیٹ میں آ کر تباہ ہو گیا تھا۔ حکام کے مطابق ایک رہائشی بری طرح جھلس گیا جبکہ چار دیگر معمولی زخمی ہوئے، اس کے علاوہ 19 فائر فائٹرز بھی زخمی ہوئے جن میں ایک کو سر پر چوٹ آئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپی ممالک شدید گرمی کی لہروں میں اضافے کے باعث اس قسم کی آفات کے لیے زیادہ غیر محفوظ ہو رہے ہیں، جس کا تعلق عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے ہے۔

آوازا Previous post آوازا میں زمین سے محصور ترقی پذیر ممالک پر اقوام متحدہ کی تیسری کانفرنس اختتام پذیر، آئندہ دہائی کا لائحہ عمل منظور
پاکستان Next post پاکستان کا بھارتی ایئرچیف کے آپریشن “سندور” سے متعلق دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد