شہباز شریف

غزہ امن معاہدہ: وزیرِاعظم شہباز شریف کا صدر ٹرمپ کی قیادت اور قطر، مصر، ترکی کی ثالثی کوششوں کو خراجِ تحسین

اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وزیرِاعظم شہباز شریف نے جمعرات کے روز اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے غزہ امن معاہدے کو مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کے لیے ایک "تاریخی موقع” قرار دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت اور قطر، مصر اور ترکی کے رہنماؤں کی ثالثی کی کوششوں کو سراہا۔

وزیرِاعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا:
"غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کا معاہدہ ایک تاریخی موقع ہے جو مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کو یقینی بنا سکتا ہے۔ مذاکرات اور مکالمے کے پورے عمل میں صدر ٹرمپ کی قیادت اُن کے عالمی امن کے لیے غیرمتزلزل عزم کی عکاسی کرتی ہے۔”

انہوں نے قطر، مصر اور ترکی کے "دور اندیش اور ثابت قدم” رہنماؤں کو بھی سراہا جنہوں نے معاہدے کے حصول کے لیے انتھک کوششیں کیں۔

شہباز شریف نے کہا:
"سب سے بڑھ کر ہمیں فلسطینی عوام کو خراجِ تحسین پیش کرنا چاہیے جنہوں نے ایسی بے مثال قربانیاں دی ہیں جنہیں کبھی بھی دہرانا نہیں چاہیے۔”

وزیرِاعظم نے مسجدِ اقصیٰ میں حالیہ اشتعال انگیزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں سختی سے مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ "دنیا کو قابض اور غیر قانونی آبادکاروں کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے اور ایسے اقدامات کو روکنا چاہیے جو صدر ٹرمپ کی امن کے فروغ اور کشیدگی میں کمی کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔”

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اپنے شراکت داروں، دوست ممالک اور برادر اقوام کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر فلسطینی عوام کے امن، سلامتی اور وقار کے قیام کے لیے اُن کی خواہشات اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کام جاری رکھے گا۔

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ اسرائیل اور حماس نے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت تمام یرغمالیوں کی جلد رہائی عمل میں لائی جائے گی اور اسرائیلی افواج متفقہ لائن تک واپس چلی جائیں گی۔

صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹرتھ سوشل” پر لکھا:
"تمام فریقین کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے گا! یہ عرب اور مسلم دنیا، اسرائیل، تمام ہمسایہ ممالک اور امریکہ کے لیے ایک عظیم دن ہے۔ ہم قطر، مصر اور ترکی کے ثالثوں کے مشکور ہیں جنہوں نے ہمارے ساتھ مل کر اس تاریخی اور بے مثال معاہدے کو ممکن بنایا۔”

رومانیہ Previous post رومانیہ اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کے فروغ پر اعلیٰ سطحی مشاورت
انڈونیشیا Next post انڈونیشیا اور امریکہ کے درمیان باہمی محصولات کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے مراحل