
ویتنام کے کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری تو لام کی صدر ولادیمیر پیوٹن سے کریملن میں اعلیٰ سطحی ملاقات
ماسکو، یورپ ٹوڈے: ویتنام کے کمیونسٹ پارٹی (CPV) کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری تو لام نے روس کے سرکاری دورے کے دوران کریملن پیلس میں صدر ولادیمیر پیوٹن سے اعلیٰ سطحی مذاکرات کیے۔ یہ دورہ عظیم محب وطن جنگ میں فتح کی 80 ویں سالگرہ کی تقریبات کے موقع پر ہوا، جس میں جنرل سیکریٹری لام اور ان کے وفد نے ریڈ اسکوائر میں منعقدہ تاریخی یومِ فتح کی فوجی پریڈ میں شرکت کی۔
صدر پیوٹن نے جنرل سیکریٹری لام، ان کی اہلیہ اور ویتنامی اعلیٰ سطحی وفد کا اس تاریخی موقع پر شرکت پر شکریہ ادا کیا اور ویتنام کی عوامی فوج کی پریڈ میں شمولیت کو دونوں ممالک کے دیرینہ دوستانہ تعلقات کی عکاسی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ روس اور ویتنام کے درمیان تعلقات وقت کی کسوٹی پر پورے اترے ہیں، جن کی بنیاد یکجہتی پر ہے—خواہ جنگ کا دور ہو یا امن کا۔ صدر پیوٹن نے اس دورے کو خاص اہمیت کا حامل قرار دیا، کیونکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان کئی اہم سنگ میلوں—جنگ عظیم میں فتح کی 80 ویں سالگرہ، سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ، جنوبی ویتنام کی آزادی کی 50 ویں سالگرہ، اور ویتنام کے یوم آزادی کی 80 ویں سالگرہ—کے موقع پر ہوا ہے۔
جنرل سیکریٹری لام نے یومِ فتح کی کامیاب تقریبات پر روس کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ تقریب عالمی تاریخ میں ایک اہم موڑ ہے۔ انہوں نے ویتنام کی جانب سے سوویت یونین اور موجودہ روس کی آزادی کی جدوجہد اور ترقی کے سفر میں مدد پر گہری قدردانی کا اظہار کیا۔
انہوں نے صدر پیوٹن کو “ویتنام کا عظیم دوست اور قریبی ساتھی” قرار دیتے ہوئے ریاستی صدر لوونگ کؤنگ اور دیگر سینئر ویتنامی رہنماؤں کی نیک خواہشات پہنچائیں۔ جنرل سیکریٹری نے ویتنام کی سیاسی استحکام، اقتصادی ترقی اور 2045 تک اعلیٰ آمدنی والے ملک بننے کے ویژن سے آگاہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے ویتنام اور روس کے درمیان پائیدار دوستی اور جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا، جو نہ صرف دونوں اقوام بلکہ عالمی امن و ترقی کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
دونوں فریقین نے تجارت، توانائی، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی اور جدت سمیت متعدد شعبوں میں باہمی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے ویتنام-روس بین الحکومتی کمیٹی کے کردار کو سراہا جو مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دے رہی ہے۔
جنرل سیکریٹری لام نے تمام سطحوں پر وفود کے تبادلے، ای-کامرس، ٹرانسپورٹ، اور افرادی قوت میں تعاون بڑھانے کی تجویز دی۔ انہوں نے خاص طور پر نیوکلیئر فزکس، بایولوجی اور دواسازی میں مشترکہ تحقیق، خاص کر کینسر کے علاج کے لیے ویکسین تحقیق اور ٹیسٹنگ سہولت ویتنام میں قائم کرنے کی تجویز دی۔
انہوں نے روسی زبان کی تعلیم کو ویتنام میں فروغ دینے اور روس میں ویتنامی زبان کی تربیت بڑھانے، ثقافتی تبادلوں کے فروغ، ویتنامی شہریوں کے لیے ویزہ فری کاروباری سفر اور الیکٹرانک ویزا سہولت میں توسیع کی سفارش کی۔
صدر پیوٹن نے ویتنام-روس دوستی کی علامت کے طور پر نئے اور مؤثر منصوبے شروع کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے توانائی، تیل و گیس اور دیگر اسٹریٹجک شعبوں میں بین الاقوامی قوانین، بشمول 1982 کے اقوام متحدہ کنونشن برائے سمندری قانون (UNCLOS) کے تحت تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے سائنس، ایٹمی توانائی، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، بایوٹیکنالوجی، سیمی کنڈکٹرز، اور عسکری ٹیکنالوجی میں اشتراک گہرا کرنے اور سائبر کرائم و جدید خطرات جیسے غیر روایتی سیکیورٹی امور میں قریبی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
صدر پیوٹن نے روس میں مقیم ویتنامی برادری کی سماجی و اقتصادی ترقی میں شراکت پر بھی تعریف کی، جبکہ جنرل سیکریٹری لام نے روس میں ویتنامی شہریوں کے تحفظ اور فلاح و بہبود کے لیے حمایت جاری رکھنے کی درخواست کی۔
علاقائی و عالمی امور پر دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین، بشمول UNCLOS، کے اصولوں کے احترام کی ضرورت پر زور دیا۔
دونوں ممالک کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں باہمی اصولوں کی تصدیق اور مستقبل کے تعاون کے لیے ترجیحات طے کی گئیں۔
اس کے علاوہ، سفارت کاری، دفاع، توانائی، سائنس، تعلیم، صحت، عدلیہ، ہوابازی، اور ثقافت جیسے شعبوں میں متعدد معاہدوں اور تعاون کے دستاویزات پر دستخط کیے گئے، جو دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے قانونی فریم ورک فراہم کرتے ہیں۔
ملاقات کے اختتام پر، جنرل سیکریٹری تو لام نے صدر ولادیمیر پیوٹن کو جلد از جلد ویتنام کے دورے کی باضابطہ دعوت دی، جسے روسی صدر نے خوش دلی سے قبول کیا۔