
جرمن چانسلر فریڈرک مرز کا پناہ گزین درخواستوں کی یورپی یونین سے باہر جانچ کا عندیہ
روم، یورپ ٹوڈے: جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا ہے کہ یورپی یونین میں غیرقانونی مہاجرت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے یہ ممکن ہے کہ پناہ کی درخواستوں کو غیر یورپی ممالک میں جانچا جائے۔ مرز نے یہ تجویز اٹلی کی وزیرِاعظم جارجیا میلونی سے ملاقات کے بعد دی، جو خود بھی غیرقانونی مہاجرت کے خلاف سخت مؤقف رکھتی ہیں۔
میلونی کی حکومت نے البانیا میں پناہ گزینوں کے مراکز قائم کیے تھے تاکہ بحیرہ روم کے ذریعے آنے والے غیرقانونی مہاجرین کو اٹلی پہنچنے سے روکا جا سکے۔ تاہم، یہ منصوبہ اطالوی عدالتوں کی مخالفت کے باعث مؤخر کر دیا گیا ہے۔ موجودہ حالات میں ان مراکز کو اُن افراد کی رہائش کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں اور جنہیں ملک بدر کیا جانا ہے۔
مرز نے کہا کہ اگرچہ یہ طریقہ کار مکمل حل نہیں ہے، لیکن “یہ مسئلہ چھوٹا ضرور کیا جا سکتا ہے۔” انہوں نے یورپ میں سیاسی پناہ کے نظام میں اصلاحات کی فوری ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ “اب ہم یورپی یونین کے مسائل کے حل میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔”
چانسلر مرز نے یہ بھی کہا کہ اٹلی کو یوکرین میں قیامِ امن کے لیے یورپی سفارتی کوششوں میں زیادہ فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ وہ ہفتہ کے روز روم میں میلونی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ مرز، جو 6 مئی کو چانسلر منتخب ہوئے، پوپ لیو چہاردہم کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے روم میں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا: “ہم اس بات پر متفق ہیں کہ اٹلی کو اس حوالے سے ایک اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔” ساتھ ہی مرز نے کہا کہ وہ آئندہ چند دنوں میں دیگر یورپی شراکت داروں سے بھی اس بارے میں بات کریں گے۔
مرز نے اس بات پر زور دیا کہ یورپی یونین میں کوئی رکن ریاست دوسرے سے کمتر نہیں: “ہمیں خود کو تقسیم نہیں ہونے دینا چاہیے۔ یورپی یونین میں کوئی فرسٹ کلاس یا سیکنڈ کلاس رکن نہیں ہوتا۔”
مرز حال ہی میں برطانیہ، فرانس اور پولینڈ کے رہنماؤں کے ہمراہ کیئو (Kyiv) کا دورہ کر چکے ہیں، تاہم اس دورے میں میلونی شامل نہیں تھیں۔ اطالوی ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے مبینہ طور پر میلونی کی شمولیت پر اعتراض کیا تھا۔
میلونی نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ مغربی اتحاد کی یکجہتی کو نقصان پہنچانے والے ذاتی تحفظات ترک کیے جائیں۔ چانسلر مرز نے آخر میں کہا کہ اٹلی “ایک ناگزیر اسٹریٹجک شراکت دار” ہے۔