جرمن پارلیمنٹ 6 مئی کو فریڈرش مرٹس کو چانسلر منتخب کرے گی

جرمن پارلیمنٹ 6 مئی کو فریڈرش مرٹس کو چانسلر منتخب کرے گی

برلن، یورپ ٹوڈے: جرمنی میں مرکزِ راست کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین (CDU)، اس کی ہم خیال جماعت کرسچین سوشلسٹ یونین (CSU) اور مرکزِ بائیں بازو کی سوشلسٹ ڈیموکریٹک پارٹی (SPD) نے گزشتہ ہفتے نئی مخلوط حکومت کے قیام پر اتفاق کر لیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اگر تمام جماعتیں اس مجوزہ معاہدے کی منظوری دیتی ہیں تو جرمن پارلیمان 6 مئی کو فریڈرش مرٹس کو چانسلر منتخب کرنے کے لیے اجلاس منعقد کرے گی۔

پارلیمان کے ایوانِ زیریں بنڈس ٹاگ نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ اسپیکر جولیا کلونکنر آئندہ ماہ اجلاس بلانے کی تیاری کر رہی ہیں۔

یہ مجوزہ مخلوط حکومت جرمن معیشت میں ترقی، دفاعی اخراجات میں اضافہ، امیگریشن پر سخت پالیسی اور جدید کاری جیسے طویل عرصے سے نظر انداز کیے گئے اقدامات کو ترجیح دے گی۔

تینوں جماعتوں کے پاس 630 نشستوں پر مشتمل بنڈس ٹاگ میں 328 نشستوں کی معمولی اکثریت ہے۔ چونکہ کوئی بھی جماعت دائیں بازو کی مخالفِ امیگریشن جماعت الٹرنیٹو فار جرمنی (AfD)، جو 23 فروری کے انتخابات میں دوسرے نمبر پر آئی، کے ساتھ حکومت بنانے کے لیے تیار نہیں، اس لیے کسی اور ممکنہ اتحاد کے لیے عددی اکثریت موجود نہیں۔

چانسلر اولاف شولز کی جماعت SPD اور CDU دونوں کو اس مخلوط معاہدے کی توثیق کرنی ہوگی تاکہ مرٹس کو چانسلر منتخب کرنے کے لیے پارلیمان کا اجلاس بلایا جا سکے۔ CSU نے اس معاہدے کی منظوری پہلے ہی دے دی ہے۔

SPD کی جانب سے اس معاہدے پر ارکان کی رائے شماری متوقع ہے، جب کہ CDU اس پر 28 اپریل کو پارٹی کانفرنس میں ووٹنگ کرے گی۔

تاہم SPD کے اندر کچھ مخالفت بھی پائی جاتی ہے، خصوصاً اس کے یوتھ ونگ “Jusos” کی طرف سے، جس کی نمائندگی تقریباً 3 لاکھ 58 ہزار ارکان میں سے ایک پانچویں حصے پر مشتمل ہے۔ SPD نے انتخابی مہم کے دوران 2026 تک کم از کم اجرت کو 15 یورو فی گھنٹہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، جب کہ موجودہ اجرت 12.82 یورو ہے۔

مرٹس کا کہنا ہے کہ کم از کم اجرت میں اضافہ مخلوط معاہدے کا یقینی حصہ نہیں ہے۔

ان اختلافات کے باوجود SPD کے شریک صدر لارس کلنگبائل نے اتوار کو کہا کہ اکثریتی ارکان مستحکم حکومت کی تشکیل کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہیں۔ اُن کے مطابق: “ہمیشہ متبادل ہوتے ہیں، جیسے نئے انتخابات یا اقلیتی حکومت، لیکن موجودہ غیر یقینی حالات میں جرمنی کو استحکام کا مرکز ہونا چاہیے۔”

انہوں نے مزید کہا: “اسی مقصد کے لیے ہم نے ایک دانشمندانہ مخلوط معاہدہ پیش کیا ہے تاکہ ایک مستحکم جمہوری حکومت تشکیل دی جا سکے۔”

ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف کا اوساکا میں ایکسپو 2025 میں قومی پویلین کا دورہ Previous post ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف کا اوساکا میں ایکسپو 2025 میں قومی پویلین کا دورہ
قومی اسمبلی میں فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کی متفقہ قرارداد منظور، اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت Next post قومی اسمبلی میں فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کی متفقہ قرارداد منظور، اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت