
ازبکستان کے یوم آزادی کی 34ویں سالگرہ پر شاندار تقاریب، صدر میرزیائیف کا قوم سے خطاب
تاشقند، یورپ ٹوڈے: ازبکستان کے یوم آزادی کی 34ویں سالگرہ کی مرکزی تقریب دارالحکومت تاشقند کے “نیو ازبکستان پارک” میں منعقد ہوئی، جہاں صدر شوکت میرزیائیف نے ملک و بیرونِ ملک مقیم شہریوں کو مبارکباد پیش کی اور قومی ترقی و مستقبل کے اہداف پر روشنی ڈالی۔
صدر میرزیائیف نے اپنے خطاب میں کہا کہ “نیو ازبکستان” کے وژن کے تحت جاری اصلاحات نے ہر شہری کو آزادی کے ثمرات، بنیادی حقوق اور آزادیاں عملی طور پر مہیا کی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ملک اپنے عظیم ثقافتی ورثے اور تاریخی نشاۃ ثانیہ کی بنیاد پر پر اعتماد انداز میں “تیسرے نشاۃ ثانیہ” کی جانب بڑھ رہا ہے۔
صدر نے کہا کہ آزادی ایک مضبوط معیشت پر قائم ہوتی ہے۔ عالمی چیلنجز کے باوجود ازبکستان نے مسلسل ترقی حاصل کی ہے۔ گزشتہ آٹھ برسوں میں قومی جی ڈی پی دوگنا ہوکر 115 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جبکہ رواں برس کے اختتام تک یہ 130 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ برآمدات 26 ارب ڈالر تک بڑھ گئیں اور زرمبادلہ کے ذخائر پہلی مرتبہ 48 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔ اس دوران 130 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری سے ہزاروں نئے منصوبے اور کاروبار وجود میں آئے ہیں۔
روزگار کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اس سال 50 لاکھ شہریوں کو ملازمتیں فراہم کی گئیں اور 7 لاکھ ہم وطن بیرون ملک سے واپس آ کر روزگار کے مواقع سے مستفید ہوئے۔ سیاحت کے شعبے میں بھی نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، جہاں 1 کروڑ سے زائد غیر ملکی سیاح آئے اور 3 ارب ڈالر مالیت کی سیاحتی خدمات برآمد ہوئیں۔
توانائی کے شعبے میں، بالخصوص سبز توانائی میں تیز رفتار ترقی ہوئی ہے۔ ملک میں بجلی کی پیداوار 59 ارب کلو واٹ آور سے بڑھ کر 85 ارب کلو واٹ آور تک جا پہنچی ہے، جن میں سے 6.5 ارب کلو واٹ آور صرف رواں سال قابل تجدید ذرائع سے حاصل کیے گئے۔ ازبکستان کا ہدف ہے کہ 2030 تک مجموعی توانائی پیداوار کا 54 فیصد حصہ سبز توانائی پر مشتمل ہو۔
سماجی شعبے میں بھی بڑی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ حالیہ برسوں میں 11 ہزار سے زائد کثیر المنزلہ عمارتیں تعمیر کی گئیں جبکہ رواں سال 1 لاکھ 30 ہزار جدید فلیٹ فراہم کیے جائیں گے۔ غربت کی شرح 6.8 فیصد تک گر چکی ہے، جو وسیع سماجی امدادی اقدامات کا نتیجہ ہے۔ تعلیم اور صحت کو بھی مرکزی ترجیح دی گئی ہے: نرسریوں کی گنجائش 25 لاکھ بچوں تک بڑھائی گئی، اعلیٰ تعلیم میں داخلے کا تناسب 9 فیصد سے بڑھ کر 42 فیصد تک جا پہنچا اور صحت کے بجٹ میں چھ گنا اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں اوسط عمر 75.1 سال تک بڑھ گئی ہے۔
صدر نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں باحوصلہ اور بلند ہدف رکھنے والا ہونا چاہیے کیونکہ “مستقبل بہادروں کا ہے اور تاریخ جیتنے والے ہی لکھتے ہیں۔” انہوں نے ازبکستان کے عالمی کردار پر بھی زور دیا اور کہا کہ ملک بین الاقوامی اجلاسوں اور فورمز کے لیے ایک باوقار پلیٹ فارم بن چکا ہے۔
تقریب میں غیر ملکی سفیروں اور بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ صدر نے ان کے تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اتحاد و یکجہتی کا پیغام دیا اور کہا: “ہم، ازبکستان کے شہری، ایک قوم، ایک ملک اور ایک خاندان ہیں۔ ہمارا مقدر اور مستقبل ایک ہے، اسی طرح ہماری خوشیاں اور کامیابیاں بھی مشترک ہیں۔”
یوم آزادی کی تقریبات کا اختتام ایک شاندار کنسرٹ پر ہوا، جس میں ازبکستان کی ثقافتی وراثت کو پیش کیا گیا اور جسے براہِ راست پورے ملک اور آن لائن نشر کیا گیا۔