
پاکستانی پہاڑی سلسلوں کے نیچے قدرتی ہائیڈروجن گیس کے وسیع ذخائر کا انکشاف
لاہور، یورپ ٹوڈے: جرمنی کے ماہر ارضیات، ڈاکٹر فرینک زوان (Frank Zwaan) کی زیر قیادت ماہرین کی ٹیم نے تحقیق و تجربات کے نتیجے میں ایک ڈرامائی انکشاف کیا ہے، جس کے مطابق پاکستان کے معروف پہاڑی سلسلوں، بشمول ہمالیہ، ہندو کش اور قراقرم کے نیچے قدرتی ہائیڈروجن گیس کے لاکھوں ٹن ذخائر پائے جانے کا امکان ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر ان ذخائر کی تصدیق ہوجاتی ہے تو پاکستان کو ہزارہا سال تک مفت بجلی اور ایندھن کی سہولت میسر آسکتی ہے، جس سے ملک اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچا کر غیر معمولی معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔
قدرتی ہائیڈروجن گیس ایک توانائی بخش عنصر ہے جو گاڑیوں کو چلانے اور بجلی پیدا کرنے میں استعمال ہوتی ہے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق، زیرزمین چٹانوں (Mantle Rocks) کے پانی سے ملنے پر کئی نئے معدنیات کے ساتھ ساتھ شدید حرارت سے ہائیڈروجن گیس بڑی مقدار میں پیدا ہوتی ہے۔ جب دو براعظم باہم ٹکراتے ہیں تو چٹانوں اور پانی کا امتزاج ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں زمین کی گہرائی میں موجود چٹانیں اوپر آکر پانی سے مل جاتی ہیں۔ اسی عمل کے نتیجے میں ہمالیہ سمیت دنیا کے تمام بڑے پہاڑی سلسلے وجود میں آئے۔
پاکستانی پہاڑی سلسلے اپنی وسعت اور مضبوط ساخت کے باعث خاص اہمیت کے حامل ہیں، اور ان کے نیچے ہائیڈروجن گیس کے قید ہونے کے واضح امکانات موجود ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کو فوری طور پر اس حوالے سے ایک جامع منصوبہ تشکیل دینا چاہیے تاکہ ان ذخائر کی کھوج اور ممکنہ استفادہ ممکن بنایا جاسکے۔ اگر یہ ذخائر کامیابی سے دریافت کر لیے جائیں تو پاکستان کی معیشت اور توانائی کا منظرنامہ یکسر تبدیل ہوسکتا ہے۔