
حکمت حاجیوف کا آرمینیا سے زنگیزور کوریڈور کے قیام کے لیے پہلا عملی قدم اٹھانے کا مطالبہ
پراگ، یورپ ٹوڈے: جمہوریہ آذربائیجان کے صدر کے معاون اور صدارتی انتظامیہ کے محکمہ خارجہ امور کے سربراہ حکمت حاجیوف نے آرمینیا پر زور دیا ہے کہ وہ زنگیزور کوریڈور کے قیام کی جانب پہلا اہم قدم اٹھائے۔ یہ بات انہوں نے پراگ میں منعقدہ GLOBSEC فورم 2025 کے دوران “The Middle Corridor: A New Geopolitical and Economic Lifeline?” کے عنوان سے ایک پینل مباحثے میں کہی۔
حاجیوف نے کہا کہ آذربائیجان نے خطے میں مکمل امن و امان اور استحکام کو یقینی بنایا ہے اور اب وقت آ چکا ہے کہ آرمینیا بھی علاقائی تعاون اور ٹرانسپورٹ روابط کا حصہ بنے۔ انہوں نے کہا:
“ہم نے خطے میں مکمل سیکورٹی اور استحکام قائم کیا ہے۔ آرمینیا بھی علاقائی تعاون اور ٹرانسپورٹ کنیکٹیویٹی کا حصہ بن سکتا ہے۔”
انہوں نے زور دیا کہ آذربائیجان خطے کی جامع ترقی کے لیے پرعزم ہے اور آرمینیا کے ساتھ جاری مذاکرات کسی کو الگ تھلگ کرنے کے بجائے امن و انضمام کے لیے ہو رہے ہیں۔
“ہمارا مقصد کسی کو الگ کرنا یا خارج کرنا نہیں۔ لیکن آرمینیا کو بھی سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ آرمینیا نے تیس سال تک ناخچیوان کا محاصرہ کیے رکھا۔ اب ہم توقع کرتے ہیں کہ آرمینیا زنگیزور کوریڈور کے قیام کی طرف ایک نمایاں قدم اٹھائے،” انہوں نے کہا۔
زنگیزور کوریڈور کی اصطلاح پر آرمینیائی اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے حاجیوف نے کہا:
“میں جانتا ہوں کہ آرمینیا کو ‘کوریڈور’ جیسے الفاظ سے الجھن ہے۔ میں اکثر مذاق میں کہتا ہوں کہ مجھے تو چاہیئے کہ پورا آذربائیجان ایک کوریڈور بن جائے۔ وہ چاہیں تو اسے سڑک کہیں، راستہ کہیں، کچھ بھی کہیں، اصل اہمیت براہ راست رابطہ قائم کرنے کی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ناخچیوان سے براہ راست رابطہ نہ صرف آذربائیجان کے لیے اہم ہے بلکہ اس سے آرمینیا کے لیے بھی معاشی ترقی کے دروازے کھلیں گے۔
“ہم چاہتے ہیں کہ آرمینیا خطے کے مرکزی ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کا حصہ بنے،” حاجیوف نے اختتام پر کہا۔
یہ مباحثہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب یورپ اور ایشیا کو ملانے والے اہم تجارتی راستے ‘مڈل کوریڈور’ کے ذریعے علاقائی اور عالمی سطح پر رابطہ اور معاشی انضمام کو نئی توجہ حاصل ہو رہی ہے۔