
بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف ضربِ عضب طرز کے آپریشن کا اشارہ، بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد پیش
راولپنڈی، یورپ ٹوڈے: حکومتِ پاکستان نے جمعہ کے روز بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف سابق قبائلی علاقوں میں 2014 میں کیے گئے آپریشن ضربِ عضب کی طرز پر بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ یہ اعلان وفاقی سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا اور ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا۔
پریس کانفرنس حالیہ خضدار میں اسکول بس پر ہونے والے سفاک خودکش حملے کے بعد منعقد کی گئی، جس میں کم از کم چھ بچوں سمیت آٹھ افراد شہید ہوئے۔ دونوں حکام نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس حملے کے پیچھے “فتنہ الہند” کا ہاتھ ہے۔
سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ اگر ضرورت پیش آئی تو مستقبل میں ضربِ عضب جیسے آپریشن کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔ تاہم فی الحال انسدادِ دہشت گردی کے جاری آپریشنز کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عملدرآمد کے لیے بھرپور تیاریاں کی جا رہی ہیں تاکہ ملک میں پائیدار امن قائم کیا جا سکے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ خضدار حملے جیسے واقعات بھارت کی پراکسی جنگ کا حصہ ہیں، جس میں نہ صرف عام شہری بلکہ بچے اور خواتین بھی نشانہ بن رہے ہیں۔ انہوں نے بھارتی افسر میجر سندیپ کی آڈیو ریکارڈنگ بھی پیش کی، جس میں بلوچستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ دہشت گردوں کے قبضے سے مہنگے غیر ملکی ہتھیار، اسنائپر رائفلز اور نائٹ وژن آلات برآمد ہوئے ہیں۔ انہوں نے بھارتی میڈیا پر بھی تنقید کی جو معصوم بچوں کی شہادت پر جشن مناتا ہے اور پاکستان پر جھوٹے الزامات لگاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2024 میں ملک بھر میں 4,664 دہشت گرد حملے ہوئے، جن میں سے 1,612 بلوچستان میں پیش آئے۔ سیکیورٹی فورسز نے مجموعی طور پر 93,515 آپریشنز کیے، جن میں سے 52,887 بلوچستان میں ہوئے۔ 2024 میں 1,018 دہشت گرد ہلاک کیے گئے، جن میں 233 بلوچستان میں مارے گئے۔ 2025 کے دوران اب تک 747 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں، جن میں سے 203 بلوچستان میں ہلاک کیے گئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے لاپتہ افراد کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کئی الزامات سیاسی محرکات پر مبنی ہیں، اور بلوچستان یکجہتی کمیٹی (BYC) بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے بھارت کی آبی جارحیت کو بھی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اور واضح کیا کہ پاکستان اس معاملے پر سفارتی و اسٹریٹجک ردعمل دینے کے لیے تیار ہے۔
کشمیر کے تنازع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل نہیں نکلتا، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ممکن نہیں۔ انہوں نے بھارت کے انسانی حقوق کی پامالیوں، اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک، اور مقبوضہ کشمیر میں 700,000 فوجیوں کی تعیناتی کو عالمی ضمیر کے لیے چیلنج قرار دیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کا بھی ذکر کیا، جن میں گوادر ایئرپورٹ، نیلی معیشت، سڑکوں، اسپتالوں اور تکنیکی اداروں کی تعمیر شامل ہے، اور کہا کہ 73,000 بلوچ طلبہ کو اسکالرشپس دی جا رہی ہیں۔
آخر میں انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان ایک متحد قوم ہے، اور دہشت گردوں و ان کے سرپرستوں کو ہر صورت کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔ “پاکستانی ریاست کے پاس صلاحیت بھی ہے اور عزم بھی۔ دشمنوں کے ناپاک عزائم کو ہر محاذ پر ناکام بنایا جائے گا۔”