
کاہرامان ماراش میں آذربائیجان محلہ کا افتتاح – تاریخی بھائی چارے کا نیا باب
تاریخ ایک بار پھر رقم ہوئی۔ وقت اور مقام کی پرواہ کیے بغیر ایک دوسرے کا سہارا بننے والی، ایک ہی درد کو بانٹنے والی اور ایک ہی خوشی پر مسرور ہونے والی دو اقوام – آذربائیجان اور تُرکیہ – نے کاہرامان ماراش میں ایک اور قابلِ فخر لمحہ تخلیق کیا۔ فروری 2023 میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد تُرکیہ کو فوری مدد فراہم کرنے والے اولین ممالک میں سے ایک آذربائیجان تھا۔ مگر آذربائیجان نے صرف امداد دینے پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ بھائی چارے کی ایک دائمی علامت چھوڑنے کے لیے “آذربائیجان محلہ” تعمیر کیا۔
پتھروں میں تراشے گئے بھائی چارے کی علامت
کاہرامان ماراش میں تعمیر کیا گیا آذربائیجان محلہ، جہاں سینکڑوں خاندانوں کے لیے ایک پُر سکون گھر بنا، وہیں دو ریاستوں کے درمیان ابدی بھائی چارے کی ایک علامت میں بھی تبدیل ہو گیا۔ رہائشی عمارتوں پر آذربائیجان اور تُرکیہ کے پرچم ایک ساتھ لہرا رہے ہیں۔ عمارتوں کے داخلی دروازوں پر یہ پیغام درج ہے:
“آذربائیجان کے عوام کی جانب سے تُرکیہ کے عوام کے لیے محبت کے ساتھ۔”
یہ افتتاحی تقریب صرف ایک سرکاری تقریب نہ تھی – یہ ایک قوم کے دو ریاستوں کی صورت میں زندہ حقیقت کا ثبوت تھی۔ کی گئی ہر تقریر، بلند ہونے والی ہر آواز، اور لہرایا گیا ہر پرچم فخر، محبت اور اتحاد کی زبان بول رہا تھا۔
تقریب میں آذربائیجان کے صدر جناب الہام علی یف نے ایک جملے میں پوری دنیا کو بھائی چارے کا پیغام دے دیا:
“آپ کے 10 ملین بھائی ہیں، ہمارے بھی 80 ملین بھائی ہیں۔ تُرکیہ-آذربائیجان اتحاد اور بھائی چارگی زندہ باد!”
یہ الفاظ تُرکیہ کے شہریوں نے کھڑے ہو کر تالیاں بجاتے ہوئے سنے۔ ہجوم میں سے بلند ہونے والی آوازیں اس اتحاد کو مزید مستحکم کرتی گئیں:
“قرہ باغ کا فاتح!” – تُرکیہ کے عوام کی طرف سے صدر علی یف کے لیے سچے دل سے نکلا ہوا یہ نعرہ جذبات سے بھرپور لمحات لے آیا۔
بعد میں تُرکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اس بھائی چارے کو اپنے الفاظ سے ایک حقیقی داستان بنا دیا:
“ہم اس قوم کے سپوت ہیں جو ایک ہی پرچم کے سائے میں دعا کرتی ہے، ایک ہی جائے نماز پر آنسو بہاتی ہے، اور ایک ہی آزادی کے لیے جان قربان کرتی ہے – دو ریاستیں، ایک دل!”
یہ الفاظ محض سیاسی بیان بازی نہ تھے – یہ ایک مشترکہ تقدیر اور تاریخ میں لکھے گئے اتحاد کا عملی اظہار تھے۔
صدر اردوان نے آذربائیجان کے صدر کا خصوصی شکریہ بھی ادا کرتے ہوئے کہا:
“جس طرح ہمارے آذربائیجانی بھائیوں نے زلزلے کے دن ہمارے لیے اپنے دل کے دروازے کھولے، آج کاہرامان ماراش میں ہمارے لیے گھر بنا کر اپنے دلوں میں بھی جگہ دی۔ میں صدر الہام علی یف اور آذربائیجان کے عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ یہ بھائی چارہ تاریخ میں درج ہو چکا ہے!”
اس تقریب کے جذباتی مناظر سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل گئے۔ “قرہ باغ کا فاتح” کے نعروں نے کاہرامان ماراش کی سرزمین پر قرہ باغ کی فتح کی روح کو زندہ کر دیا۔ تُرکیہ کے عوام نے یہ واضح کر دیا کہ وہ آذربائیجان کے صدر کو صرف ایک رہنما کے طور پر نہیں، بلکہ قفقاز میں حق کے لیے لڑنے والے ایک عظیم ہیرو کے طور پر دیکھتے ہیں۔
بھائی چارہ صرف سیاست نہیں – یہ روح کا رشتہ ہے۔
آذربائیجان محلہ اگرچہ ایک جسمانی منصوبہ ہے، مگر اس کے معنوی پہلو کی کوئی حد نہیں۔ یہ اُس قوم کی روح ہے جس نے قربانیاں دی ہیں، دعائیں کی ہیں، آنسو بہائے ہیں اور مل کر کھڑی ہوئی ہے۔ کاہرامان ماراش میں تعمیر ہونے والے ہر گھر، ہر دیوار میں آذربائیجان کا دل دھڑک رہا ہے۔
ہم – ترک ملت کے افراد – ہمیشہ ایک ہی تقدیر کے شریک رہے ہیں۔ کاہرامان ماراش میں تعمیر ہونے والا یہ محلہ صرف دو ریاستوں کے درمیان نہیں، بلکہ دو دلوں کے درمیان ایک پُل بن چکا ہے۔
ترک دنیا کی خدمت کرنے والی “ابدی اتحاد نوجوانوں کی عوامی تنظیم” کے چیئرمین کے طور پر فخر سے کہتا ہوں کہ ہم اس اتحاد کے وارث اور علمبردار ہیں۔ آج کاہرامان ماراش میں کھلنے والا آذربائیجان محلہ، آنے والے کل میں ترک دنیا کے ہر کونے میں بلند ہونے والے بھائی چارگی کے میناروں کی نوید ہے۔
ایک قوم، دو ریاستیں نہیں – لاتعداد دل، ایک روح!
تُرکیہ-آذربائیجان بھائی چارگی زندہ باد!
ترک دنیا کی ابدی یکجہتی قائم و دائم رہے!