
بھارت کی دریائے چناب کو بیاس اور راوی سے جوڑنے کی خطرناک کوشش، پاکستان کے آبی وسائل کو شدید خطرہ لاحق
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: ایک تشویشناک پیشرفت میں بھارت نے دریائے چناب کو دریائے بیاس اور راوی سے جوڑنے کے منصوبے پر کام تیز کر دیا ہے، جس کا مقصد پاکستان کو پانی سے محروم کرنے کا مذموم ہدف حاصل کرنا ہے۔ پاکستان کے ممتاز ماہر آبی وسائل، انجینئر ارشد ایچ عباسی نے اپنی تازہ تحقیقی رپورٹ “چناب کے چوراہے پر: استحصال کی بجائے تحفظ کی اپیل” میں اس منصوبے کے خطرناک مضمرات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بھارت دریائے چناب کو بیاس سے جوڑنے کے لیے جسپہ ڈیم کے ذریعے ایک 23 کلومیٹر طویل کنکریٹ سرنگ کی تعمیر میں مصروف ہے، جو سولنگ نالے سے ہو کر راوی میں گرتی ہے۔ اس سرنگ کے ذریعے پانی کا بہاؤ رنجیت ساگر ڈیم کی جانب موڑا جائے گا، جو بھارت نے 2001 میں دریائے راوی پر تعمیر کیا تھا۔
انجینئر عباسی نے خبردار کیا ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف انڈس واٹر ٹریٹی کی روح کے منافی ہے، بلکہ پاکستان کے زراعتی اور ماحولیاتی نظام کے لیے بھی تباہ کن نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت نے اس منصوبے کے لیے اپنے 2011–2012 کے بجٹ میں فنڈز مختص کیے تھے، اور اس وقت عملی طور پر تعمیراتی سرگرمیاں جاری ہیں۔
رپورٹ مزید بتاتی ہے کہ دریائے چناب، جسے “چاند کا دریا” بھی کہا جاتا ہے، ہماچل پردیش میں صرف 130 کلومیٹر طویل رقبے پر بہتا ہے، جو کہ اس کے کل 61,000 مربع کلومیٹر کے دریائی حوض کا محض 7,500 مربع کلومیٹر بنتا ہے۔ اس کے باوجود بھارت کی جانب سے 49 پن بجلی منصوبوں کی تعمیر نے جنوبی ایشیا کے اس آخری نسبتاً آزاد دریا کو شدید خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
انجینئر عباسی نے بھارت کی سرنگیں بنانے کی بڑھتی ہوئی صلاحیت پر بھی تشویش ظاہر کی ہے۔ بھارت نے حال ہی میں 9.7 کلومیٹر طویل باگرو ناولے سرنگ مکمل کی ہے، جو ملک کی سب سے بڑی آبی سرنگ ہے، جبکہ 14.2 کلومیٹر طویل زوجی لا سرنگ بھی اپنے آخری مراحل میں ہے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ یہی تکنیکی مہارت چناب کو بیاس اور راوی سے جوڑنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔
انجینئر عباسی نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر بین الاقوامی سطح پر یہ معاملہ اٹھائے، تاکہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات کو روکا جا سکے اور چناب کے قدرتی بہاؤ کو محفوظ رکھا جا سکے۔