خضدار میں اسکول بس پر بھارتی سرپرستی میں دہشت گردوں کا حملہ، 3 بچوں سمیت 5 افراد شہید

خضدار میں اسکول بس پر بھارتی سرپرستی میں دہشت گردوں کا حملہ، 3 بچوں سمیت 5 افراد شہید

خضدار، یورپ ٹوڈے: خضدار میں بدھ کی صبح ایک اسکول بس کو نشانہ بناتے ہوئے ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں تین معصوم بچوں سمیت کم از کم پانچ افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔ یہ افسوسناک واقعہ پاکستان کی سول و عسکری قیادت کی جانب سے شدید مذمت کا باعث بنا، جنہوں نے اس حملے کا الزام بھارت کی پشت پناہی میں سرگرم عناصر پر عائد کیا ہے۔

بین الخدماتی تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، “اس المناک حملے میں تین معصوم بچے اور دو بالغ افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ کئی دیگر بچے زخمی ہوئے ہیں۔” بیان میں اس حملے کو “بزدلانہ اور سفاک” قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ یہ کارروائی “بھارتی ایجنٹوں” کی ہے جن کا مقصد دہشت پھیلانا اور خطے کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، “میدان جنگ میں ناکامی کے بعد، بھارت نے دہشت گردی کے ان بزدلانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے اپنے پراکسیز کو سرگرم کر دیا ہے۔”

مزید کہا گیا کہ بھارت، جو پہلے براہِ راست محاذ آرائی اور خفیہ کارروائیوں — جیسے “آپریشن بنیانم مسرور” — کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا، اب نہتے شہریوں، بالخصوص بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ “یہ بھارتی دہشت گرد پراکسیز پاکستان میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے ریاستی ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔”

آئی ایس پی آر نے زور دیا کہ دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر اپنانا بھارتی سیاسی قیادت کی اخلاقی پستی اور انسانی اقدار کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا، “اس گھناؤنے حملے کے منصوبہ سازوں، سہولت کاروں اور مجرموں کو ہر حال میں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔”

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان کا اختتام کرتے ہوئے کہا، “پاکستان کی مسلح افواج، بہادر پاکستانی قوم کے تعاون سے، بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا ہر صورت قلع قمع کریں گی۔”

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کی اور اسے “بھارت کی سرپرستی میں ہونے والا دہشت گرد حملہ” قرار دیا۔ انہوں نے بچوں اور دیگر افراد کی ہلاکت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کی۔

وزیرِ اعظم نے کہا، “معصوم جانوں کا ضیاع انتہائی دلخراش ہے۔” انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ واقعے کی فوری تحقیقات کی جائیں، مجرموں کو شناخت کر کے قرار واقعی سزا دی جائے، اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔

صدر آصف علی زرداری نے بھی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ ہمدردی کیا اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس “سفاکانہ” حملے پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسکول بچوں کو نشانہ بنانا دہشت گردی کی بدترین شکل ہے۔ انہوں نے حکومت کے اس عزم کو دہرایا کہ دہشت گردی کے خاتمے اور شہریوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔

یہ حملہ ایک بار پھر ملک کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر خطے میں سلامتی اور شہریوں، خصوصاً بچوں، کے تحفظ کے حوالے سے تشویش میں اضافہ کر گیا ہے۔ واقعے کی تفتیش جاری ہے۔

ترکمان وزیر خارجہ رشید میریدوف کی ایرانی صدر مسعود پزیشکیان سے ملاقات Previous post ترکمان وزیر خارجہ رشید میریدوف کی ایرانی صدر مسعود پزیشکیان سے ملاقات
ویتنام کے سابق صدرِ مملکت ترن دُک لیونگ انتقال کر گئے Next post ویتنام کے سابق صدرِ مملکت ترن دُک لیونگ انتقال کر گئے