انڈونیشیا

انڈونیشیا اور امریکہ کے درمیان باہمی محصولات کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے مراحل

جکارتہ، 9 اکتوبر: انڈونیشیا اور امریکہ باہمی محصولات (Reciprocal Tariff Agreement) کے ایک تاریخی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب ہیں، جسے انڈونیشیا کے صدر پربووو سوبیانتو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری حاصل ہو چکی ہے۔ یہ بات انڈونیشیا کے کوآرڈینیٹنگ وزیر برائے اقتصادی امور ائرلانگگا ہارتارتو نے جمعرات کو بتائی۔

ائرلانگگا کے مطابق معاہدے کا قانونی مسودہ تیار کیا جا رہا ہے، اور توقع ہے کہ یہ مرحلہ جلد مکمل ہو جائے گا۔
انہوں نے جکارتہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، "ہم امید کرتے ہیں کہ اس مرحلے کو جلد حتمی شکل دے دی جائے گی۔”

معاہدے کے تحت وہ اشیاء جو انڈونیشیا پیدا کر سکتا ہے مگر امریکہ نہیں، اور اسی طرح جو امریکہ پیدا کر سکتا ہے مگر انڈونیشیا نہیں، ان پر محصولات میں استثنا دیا جائے گا۔ ان اشیاء میں پام آئل، کوکو اور چاکلیٹ شامل ہیں، جن پر اب صفر فیصد (0%) محصولات عائد ہوں گے۔

ابتدائی طور پر امریکہ نے انڈونیشی مصنوعات پر 32 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کیا تھا، تاہم دونوں ممالک کے صدور کے درمیان ایک ٹیلی فونک گفتگو سمیت تفصیلی مذاکرات کے بعد یہ شرح کم کر کے 19 فیصد کر دی گئی۔

ائرلانگگا ہارتارتو نے انڈونیشی وفد کی قیادت کرتے ہوئے امریکہ میں محصولات میں کمی کے لیے مذاکرات کیے۔

معاہدے کے ایک حصے کے طور پر انڈونیشیا نے امریکہ سے 15 ارب ڈالر کے توانائی مصنوعات، 4.5 ارب ڈالر کی زرعی مصنوعات خریدنے اور بوئنگ کے 50 نئے طیارے (جن میں زیادہ تر بوئنگ 777 شامل ہیں) حاصل کرنے کا عہد کیا ہے۔

صدر پربووو سوبیانتو نے مذاکرات کو "مشکل مگر کامیاب” قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے قومی مفادات کو سمجھتے ہوئے اتفاق رائے پیدا کیا۔
انہوں نے 16 جولائی 2025 کو جکارتہ میں کہا، "میں نے صدر ٹرمپ سے بات کی، اور الحمدللہ، سخت مذاکرات کے بعد ہم ایک معاہدے پر پہنچ گئے۔”

صدر پربووو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تمام فیصلے سوچ سمجھ کر کیے گئے ہیں تاکہ انڈونیشی مزدوروں کے مفادات کو قومی اقتصادی پالیسیوں میں مقدم رکھا جا سکے۔

یہ معاہدہ عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال کے دوران انڈونیشیا اور امریکہ کے درمیان تجارتی تعلقات کے استحکام کی سمت میں ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔

شہباز شریف Previous post غزہ امن معاہدہ: وزیرِاعظم شہباز شریف کا صدر ٹرمپ کی قیادت اور قطر، مصر، ترکی کی ثالثی کوششوں کو خراجِ تحسین
توقایف Next post صدر قاسم جومارت توقایف دوشنبے میں وسطی ایشیا۔روس سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے صدارتی محل پہنچ گئے