
عالمی تجارتی تنظیم میں اصلاحات کے لیے مضبوط سیاسی عزم کی ضرورت پر انڈونیشیا کا زور
جکارتہ، یورپ ٹوڈے: انڈونیشیا نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی تجارتی تنظیم (WTO) میں اصلاحات کے لیے مضبوط سیاسی عزم کا مظاہرہ کرے تاکہ یہ تنظیم اپنے قیام کے بنیادی اصولوں اور اقدار کے ساتھ وفادار رہ سکے۔
انڈونیشیا کے وزیر تجارت بُدی سنتوسو نے جنوبی افریقہ کے شہر گکیبیرہا میں 10 اکتوبر کو منعقدہ جی 20 وزرائے تجارت و سرمایہ کاری کے اجلاس کے دوران WTO میں اصلاحاتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے انڈونیشیا کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ وزارت تجارت کی جانب سے پیر کے روز جاری بیان کے مطابق، وزیر نے کہا، ’’وزراء کو مشترکہ نکات پر اتفاق رائے پیدا کرنے، تجارتی نظام پر اعتماد بحال کرنے اور WTO کے طریقہ کار کے مؤثر استعمال کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔‘‘
انہوں نے خبردار کیا کہ منصفانہ تجارت کو درپیش بڑھتے ہوئے عالمی چیلنجز فوری توجہ کے متقاضی ہیں۔ بُدی سنتوسو نے WTO میں اصلاحات کے عمل کے لیے ناروے کے سفیر پیٹر اُلبیرگ کو ثالث مقرر کرنے کی حمایت کا اظہار کیا اور زور دیا کہ تنظیم کی کامیابیوں اور کردار کو عالمی سطح پر زیادہ مؤثر انداز میں اجاگر کیا جانا چاہیے۔
وزیر تجارت نے مزید کہا کہ ممالک کو 1994 کے مراکش معاہدے (Marrakesh Agreement) کے دیباچے پر دوبارہ غور کرنا چاہیے، جو WTO کے قیام کی بنیاد ہے، تاکہ ایک منصفانہ اور کثیرالجہتی تجارتی نظام کے فروغ کے رہنما اصولوں کو برقرار رکھا جا سکے۔
انہوں نے کہا، ’’یہ مشترکہ عزم اس عالمی تسلیم شدہ حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ تجارت ترقی اور اقتصادی نمو کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔‘‘
سنتوسو نے واضح کیا کہ WTO میں اصلاحات اب ایک ہنگامی ترجیح بن چکی ہیں کیونکہ بڑھتے ہوئے یکطرفہ اقدامات کثیرالجہتی نظام کی بنیادوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ایسے اقدامات نے رکن ممالک کے درمیان شکوک و شبہات پیدا کیے ہیں اور WTO پر اعتماد کے ساتھ ساتھ تجارتی تنازعات کے حل کی اس کی صلاحیت کو بھی متاثر کیا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’اگرچہ WTO میں خامیاں موجود ہیں، لیکن یہ اب بھی عالمی سطح پر ایک نہایت اہم ادارہ ہے۔ ہمیں اسے ’مرجان کی چٹانوں‘ کے بیچ سے نکال کر ایک ’محفوظ بندرگاہ‘ تک پہنچانے میں مدد کرنی چاہیے۔‘‘
اجلاس کے دوران جی 20 کے وزرائے تجارت نے WTO کی اصلاحات کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ ایک منصفانہ، شمولیتی، شفاف اور پائیدار کثیرالجہتی تجارتی نظام قائم کیا جا سکے۔
آخر میں، بُدی سنتوسو نے جی 20 کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ تجارت کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کریں اور تمام تجارتی معاہدوں میں ترقی پذیر ممالک کی ضروریات اور ترقیاتی ترجیحات کو مدنظر رکھیں۔