ماحولیات

جکارتہ میں اسلامی ماحولیات اور زمین کے مستقبل پر بین الاقوامی کانفرنس 14 تا 16 جولائی کو منعقد ہو گی

جکارتہ، یورپ ٹوڈے: انڈونیشیا کی وزارتِ مذہبی امور 14 تا 16 جولائی کو دارالحکومت جکارتہ میں “اسلامی ماحولیات اور زمین کے مستقبل” (International Conference on Islamic Ecotheology for the Future of the Earth – ICIEFE) کے عنوان سے ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کرے گی۔

یہ کانفرنس اسلامی نئے سال کی مناسبت سے شروع کی گئی “پرامن محرم” مہم کا اختتامی اور کلیدی ایونٹ ہو گی۔ وزارت کے ڈائریکٹر جنرل برائے اسلامی کمیونٹی گائیڈنس، ابو روخمت کے مطابق، اس موقع پر سرکاری حکام، ملکی و غیر ملکی علمی شخصیات، سول سوسائٹی کے نمائندے، ماحولیاتی تنظیمیں اور میڈیا سے وابستہ افراد ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں گے۔

ابو روخمت نے کہا کہ “کانفرنس میں اسلامی بورڈنگ اسکولوں (پیسانترین)، جامعات اور ماحولیاتی تحریکوں سے وابستہ نوجوان بھی بھرپور شرکت کریں گے۔”

انہوں نے واضح کیا کہ یہ کانفرنس صدر پرابوو سبیانتو کی حکومت کے وژن “آستا چیتا” سے ہم آہنگ ہے، جو ماحولیاتی پائیداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کو اہم قومی اہداف میں شامل کرتا ہے۔

یہ اقدام وزیر مذہبی امور نصر الدین عمر کی اس وابستگی کی بھی عکاسی کرتا ہے جو وہ “اسلامی ماحولیات” کے فروغ کے لیے رکھتے ہیں — ایسا علمی و دینی نظریہ جو اسلامی تعلیمات کو ماحولیاتی تحفظ سے جوڑتا ہے۔ ابو روخمت نے موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع کے زوال اور بڑھتی ہوئی آلودگی جیسے عالمی بحرانوں کے تناظر میں اس کانفرنس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا، “ہمیں توقع ہے کہ یہ کانفرنس نہ صرف پالیسی کی سطح پر موثر سفارشات دے گی بلکہ سائنسی علم اور مذہبی اقدار کی بنیاد پر سماجی اقدام کی ترغیب بھی دے گی۔”

انہوں نے اقوام متحدہ کے بین الحکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی (IPCC) کی 2025 کی رپورٹ کا حوالہ دیا، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں پہلے ہی 1.3 ڈگری سیلسیس بڑھ چکا ہے، جو کہ پیرس معاہدے کے 1.5 ڈگری کی حد کے بہت قریب ہے۔ انڈونیشیا کو دنیا کا سب سے بڑا مسلم اکثریتی ملک قرار دیتے ہوئے، روخمت نے زور دیا کہ اسلامی ماحولیاتی اصولوں کو قومی پالیسی اور تعلیمی نصاب کا حصہ بنایا جانا چاہیے تاکہ ماحولیاتی چیلنجوں سے مؤثر طور پر نمٹا جا سکے۔

یہ کانفرنس 2024 کی “استقلال ڈیکلریشن” کا تسلسل بھی سمجھی جا رہی ہے، جو وزیر نصر الدین عمر اور مرحوم پوپ فرانسس کی مشترکہ کاوش تھی۔ اس اعلامیے میں انڈونیشیا کے قومی نظریہ “پنچاسیلا” کو ماحولیاتی تعاون کے لیے ایک فلسفیانہ بنیاد کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

دریں اثناء، وزارت کے ڈائریکٹر برائے اسلامی امور، ارساد ہدایت نے کہا کہ کانفرنس سے دو کلیدی نتائج متوقع ہیں: ایک “اسلامی ماحولیات” پر مبنی مسودۂ تحریر اور دوسرا پالیسی بریف، جو ماحولیاتی لحاظ سے حساس عوامی پالیسیوں کی تشکیل میں رہنمائی فراہم کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انڈونیشیا کی وزارتِ ماحولیات و جنگلات کی رپورٹ کے مطابق، ملک کے 63 فیصد قدرتی آفات کے خطرے سے دوچار علاقے ماحولیاتی انحطاط کا شکار ہیں، جس سے اس مسئلے کی سنگینی مزید نمایاں ہوتی ہے۔

یوکرین Previous post یوکرین کی بحالی سے متعلق روم کانفرنس میں آذربائیجانی وفد کی شرکت
یوم آبادی Next post وزیراعظم شہباز شریف کا عالمی یوم آبادی پر پیغام: متوازن آبادی، باوقار مستقبل کی ضمانت ہے