انڈونیشیا کی OIC سے مشرق وسطیٰ بحران پر مؤثر سفارتی کردار اور اقتصادی تعاون مضبوط بنانے کی اپیل

انڈونیشیا کی OIC سے مشرق وسطیٰ بحران پر مؤثر سفارتی کردار اور اقتصادی تعاون مضبوط بنانے کی اپیل

جکارتہ، یورپ ٹوڈے: انڈونیشیا کے وزیر خارجہ سوگیونو نے اسلامی تعاون تنظیم (OIC) پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی مسائل، بالخصوص مشرق وسطیٰ کے تنازعے سے نمٹنے کے لیے سفارتی اور اقتصادی تعاون کو مضبوط کرے۔

انہوں نے ہفتہ، 21 جون کو استنبول میں منعقدہ OIC وزرائے خارجہ کونسل کے 51ویں اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا، “ہمیں سفارت کاری سے دستبردار نہیں ہونا چاہیے، بلکہ کثیرالجہتی نظام اور بین الاقوامی قانون کو تقویت دینے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ OIC کو مزید مؤثر اور جرات مندانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔”

سوگیونو نے فلسطین میں اسرائیلی فوجی جارحیت کے نتیجے میں جاری انسانی المیے کو “عدل و انصاف کی ضمانت دینے میں کثیرالجہتی نظام کی ناکامی” قرار دیا۔

انہوں نے زور دیا کہ OIC کو ایک زیادہ منصفانہ اور جامع عالمی نظام کے قیام کی جدوجہد جاری رکھنی چاہیے اور کثیرالجہتی نظام میں اصلاحات کے لیے کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے۔

خصوصاً فلسطین کے حوالے سے، سوگیونو نے زور دیا کہ OIC کو غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے اور فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرانے کے لیے سفارتی اور سیاسی کوششوں کو مضبوط بنانا چاہیے۔

اقتصادی شعبے میں، انڈونیشیائی وزیر خارجہ نے OIC رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ تجارت، تعلیم، سائنس و اختراع، اور غذائی تحفظ کے میدان میں جنوبی-جنوب اور سہ فریقی تعاون (SSTC) کے ذریعے باہمی تعاون کو فروغ دیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقتصادی تعاون انتہائی اہم ہے کیونکہ موجودہ وقت میں OIC دنیا کی 25 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتا ہے، لیکن عالمی پیداوار (GDP) میں اس کا حصہ 10 فیصد سے بھی کم ہے۔

سوگیونو نے مزید کہا، “ہر OIC رکن ملک معدنی وسائل، ٹیکنالوجی، مہارت اور مالی سرمائے کے اعتبار سے نمایاں صلاحیتوں کا حامل ہے۔ اگر ہم ان صلاحیتوں کو مؤثر طریقے سے بروئے کار لائیں تو ہم ایک اجتماعی طاقت پیدا کر سکتے ہیں جو اسلامی دنیا کے اسٹریٹجک مقام کو مزید مضبوط کرے گی۔”

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انڈونیشیا ان مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے تمام ممالک، خصوصاً OIC رکن ریاستوں کے ساتھ اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔

سوگیونو نے آخر میں کہا، “امن اور مشترکہ خوشحالی کے لیے ہماری کوششوں میں باہمی تعاون اور یکجہتی کو تقویت دینا ناگزیر ہے۔ ہمیں بدلتی دنیا میں OIC کی معنویت کو برقرار رکھنے کے لیے تمام تنازعات کے خاتمے اور باہمی اختلافات کے حل پر توجہ دینی ہوگی۔”

ترکمانستان اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطہ: دوطرفہ تعاون اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال Previous post ترکمانستان اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطہ: دوطرفہ تعاون اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال
آذربائیجان کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی فوجی کارروائی پر گہری تشویش کا اظہار Next post آذربائیجان کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی فوجی کارروائی پر گہری تشویش کا اظہار